گجرات کی عدالت نے سابق وزیر انسانی حقوق و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

شیریں مزاری پر الزام ہے کہ انہوں نے کھاریاں میں 10 مئی کو ہونے والے پاکستان مخالف مظاہرے میں شرکت کی اور ہجوم کو اشتعال دلایا، انہیں گرفتاری کے بعد آج جوڈیشل مجسٹریٹ کھاریاں اختر علی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

پولیس حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ شیریں مزاری کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد گجرات پولیس نے حراست میں لیا تھا، شیریں مزاری کی گرفتاری تھانہ صدر کھاریاں میں 11 مئی کو درج ہونیوالے مقدمہ میں کی، شیریں مزاری کو ایف آئی آر میں 50 نامعلوم افراد میں تیمیہ بیان میں نامزد کیا گیا۔

شیریں مزاری کے وکیل فراز احمد ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمہ شیریں مزاری اس مظاہرہ میں شریک نہیں ہوئیں، پولیس کے پاس نہ کوئی ویڈیو نہ تصاویری ثبوت ہیں۔

دوران سماعت عدالت میں شیریں مزاری نے مؤقف اختیار کیا کہ میری زندگی کا پہلا چانس ہے کہ آج کھاریاں آئی ہوں۔

بعدازاں عدالت نے شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، تاہم مقدمہ سے خارج ہونے پر شیریں مزاری کو احاطہ عدالت سے بغیر نمبر پلیٹ ویگو ڈالے میں لے جایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں