عالمی قرض دہندگان جنگ پر اربوں خرچ کریں گے لیکن سیلاب زدہ پاکستان کو صرف قرض دیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم نے نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ’نئے زد پذیر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دستاویزات اور فنانسنگ کے ساتھ جدت‘ کے موضوع پر چوتھی گول میز کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم نے نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ’نئے زد پذیر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دستاویزات اور فنانسنگ کے ساتھ جدت‘ کے موضوع پر چوتھی گول میز کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کو پاکستان کے معاشی نقطہ نظر سے آگاہ کیا— تصویر: پی ایم او ٹوئٹر
وزیراعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کو پاکستان کے معاشی نقطہ نظر سے آگاہ کیا— تصویر: پی ایم او ٹوئٹر
وزیراعظم نے معاشی ترقی اور استحکام کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا — تصویر: پی ایم او ٹوئٹر
وزیراعظم نے معاشی ترقی اور استحکام کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا — تصویر: پی ایم او ٹوئٹر
وزیراعظم شہباز شریف نے فرانس کے صدر ایمانویل میخواں سے ملاقات کی—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف نے فرانس کے صدر ایمانویل میخواں سے ملاقات کی—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، بعض ممالک کی حفاظت کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کے لیے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے۔

نئے عالمی مالیاتی معاہدہ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ’نئے زد پذیر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دستاویزات اور فنانسنگ کے ساتھ جدت‘ کے موضوع پر چوتھی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہم نے کروڑوں ڈالر خرچ کیے جس سے ملکی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے، پاکستانی قوم نے سیلاب جیسی قدرتی آفات کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اہم معاملہ پر سربراہ اجلاس بلانے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی قیادت قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے متاثر ہوا، اس سے ہمارا زندگی گزارنے کا انداز متاثر ہوا، 3 کروڑ 3 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، کئی ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بچوں سمیت 1700 افراد جاں بحق ہوئے، پانچ لاکھ مویشی بہہ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 لاکھ گھروں کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، اتنے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کے باوجود تمام فریقوں نے جامع حکمت عملی اختیار کی، ہمیں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے، ہم بروقت مدد پر دنیا بالخصوص دوست ممالک کے شکرگزار ہیں تاہم ہم نے اپنے وسائل سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جب کہ مزید وسائل کے لیے عالمی سطح پر بھی رابطے کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں قرضے لینے پڑتے جس سے ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث شہروں کے شہر ملیامیٹ ہو گئے، دور دراز علاقوں میں خوراک، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی بہت مشکل چیلنج تھا، بعض ممالک کی حفاظت کیلئے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے، ہمارے لوگ بہادر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موجودہ چیلنجز سے بہادری سے نکلیں گے، ہمارے جنوبی علاقے مسائل کا شکار ہیں۔

وزیراعطم نے کہا کہ پیرس میں بہت مفید ملاقاتیں ہوئیں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کیلئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی، اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔

وزیراعظم کی منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے ملاقات، فنڈ کے اجرا پر گفتگو

نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے لیے فرانس میں منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پروگراموں اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

27 مئی 2023 کو اپنی حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کو پاکستان کے معاشی نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے معاشی ترقی اور استحکام کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توسیعی فنڈ سہولت کے تحت نویں جائزے کے لیے تمام پیشگی کارروائیاں مکمل کرلی گئی ہیں اور حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف کے تحت مختص فنڈز جلد از جلد جاری کر دیے جائیں گے، جس سے پاکستان کی معاشی استحکام کے لیے جاری کوششوں کو تقویت ملے گی اور اس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے وزیراعظم کو جائزہ لینے کے جاری عمل پر اپنے ادارے کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا، میٹنگ نے اس تناظر میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کا ایک مفید موقع فراہم کیا۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور ایاز صادق، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے علاوہ فرانس میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

وزیراعظم کی فرانسیسی صدر سے ملاقات، دوطرفہ دلچسپی کے امور پر رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق

وزیراعظم شہباز شریف نے فرانس کے صدر ایمانویل میخواں سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ دلچسپی کے امور پر رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے موضوع پر منعقدہ سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی، شہباز شریف’نیوگلوبل فائنانسنگ پیکٹ’ کے سربراہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کےلئے برونیاغ پیلس پہنچے۔

وزیراعظم نے نئے عالمی مالیاتی معاہدے پر سربراہی اجلاس بلانے پر صدر ایمانویل میخواں کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے سربراہی اجلاس میں دعوت دینے اور پرتپاک میزبانی پر فرانسیسی صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مالیاتی انصاف پر مبنی نظام کی طرف جرات مندانہ قدم اٹھایا۔

انہوں نے فرانسیسی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو وسائل کی عدم دستیابی،قرض اور سود کی ادائیگیوں کے بوجھ اور منجمد ترقی کے مسائل درپیش ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے تحت قرض کی دلدل میں ڈوبے ترقی پزیر ممالک کی مدد وقت کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے عوام کو ریلیف مل سکے،موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات نے پہلے سے مسائل کا شکار ترقی پذیر ممالک کو مزید مشکلات سے دو چار کر دیا ہے، اہم مسئلے پر عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے آپ نے اہم کاوش کی۔

فرانسیسی صدر نے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے وزیراعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا و نگ سے جاری بیان کے مطابق یہ ملاقات نئے عالمی مالیاتی معاہدے سے متعلق سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے لئے خیرسگالی کے جذبات کا اظہارکیا۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لئے اشتراکی عمل مزید بڑھانے پر اتفاق کیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم کی ماحولیات کے لئے امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی، سابق وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات

وزیراعظم نے ماحولیات کے لئے امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی اور سابق وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کی جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ماحولیات کے مسئلے پر جان کیری اور امریکی حکومت کی ترجیحات کو سراہا۔

وزیراعظم نے جان کیری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی مسائل دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہیں جس کے لئے مشترکہ حکمت عملی اور کوششیں درکار ہیں، جا ن کیری کوماحولیات کے لئے امریکی تاریخ میں پہلی بار امریکی صدر کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنا اس مسئلہ کی اہمیت کا ادراک ہے، بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل خاص طور پر ترقی پزیر ممالک کی ترقی اور شرح نمو کو بری طرح متاثر کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ شدید معاشی مشکلات میں 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے مسائل کو مزید مشکل بنادیا، ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی مسائل سے ترقی پزیر ممالک کی شرح نمو پر پڑنے والے منفی اثرات سے نکلنے میں مدد کے لئے خصوصی کردارادا کریں۔

اس دوران جان کیری نے موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلے سے ترقی پزیر ممالک کے لئے خطرات میں اضافے سے اتفاق کیا اور مشترکہ کوششوں کے لئے رابطے برقرار رکھنے اور مشاورت سے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات

وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے ملاقات کی، دونوں قائدین کی ملاقات نئے عالمی مالیاتی معاہدے سے متعلق عالمی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور نیک تمنائوں کا اظہار کیا، ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ کو پاکستان کا محسن تصور کرتے ہیں، سیلاب کے موقع پر آپ کی مدد بھول نہیں سکتے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان میں ہونے والی تباہی کے آپ عینی شاہد ہیں۔

وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کے بارے میں سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کی دوبارہ آباد کاری ہماری اولین ترجیح ہے اور رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ترقی پذیر ممالک پر معاشی دباؤ مزید بڑھا گیا ہے، ترقی پذیر ممالک میں شرح نمو بڑھانے اور مالیاتی توازن برقرار رکھنے میں نئے مسائل درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوپ 27 میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو ترقی پذیر ممالک کی مالیاتی مدد کے لئے بروئے کار لایاجائے، نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے لئے پیرس میں سربراہی کانفرنس ایک اچھی اور درست سمت میں شروعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی انصاف کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ عالمی مالیاتی وسائل کی تقسیم میں بھی منصفانہ رویہ درکار ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے وزیراعظم اور ان کی حکومت کے جذبے کو سراہا۔

وزیراعظم مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات

وزیراعظم نے فرانس میں نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے سربراہی اجلاس کے موقع پر مصرکے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی، شہبازشریف نے کوپ27 کے شرم الشیخ میں ہونے والے اجلاس میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو اہم پیش رفت قرار دیا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف گزشتہ روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی دعوت پر 22 اور 23 جون کو ہونے والے نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ (نئے عالمی مالیاتی معاہدے) کے لیے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پیرس پہنچے تھے۔

اس سربراہی اجلاس کا مقصد ’بریٹن وُڈز سسٹم‘ سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ایک نئے عالمی فنانسنگ آرکیٹیکچر کی بنیاد رکھنا ہے تاکہ بیک وقت موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع اور ترقی کے چیلنجز سے نمٹا جاسکے اور تمام ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 2019 کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کے لیے 9ویں جائزے کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی اور اس میں صرف 8 روز باقی ہیں۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ایستھر روئز پیریز نے کہا تھا کہ 2019 توسیعی فنڈ سہولت کے تحت زیر التوا 2.5 ارب ڈالر میں سے کچھ رقم کے اجرا کے حوالے سے بورڈ کے جائزے سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف کو تین معاملات پر مطمئن کرنے کی ضرورت ہے جس میں آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی شامل ہے۔

پروگرام کی میعاد ختم ہونے میں چند ہی روز باقی ہیں اور آئی ایم ایف بظاہر بجٹ سے مطمئن نہیں جس کہ وجہ سے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ معاہدہ نہیں ہو پائے گا۔

حکومت نے اپنے طور پر آئی ایم ایف کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بجٹ کے حوالے سے لچک کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہے اور قابل قبول حل تک پہنچنے کے لیے عالمی قرض دہندہ کے ساتھ مصروف عمل ہے۔

گزشتہ کئی مہینوں سے زرمبادلہ کے گرتے ذخائر کے باعث پاکستان کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی اشد ضرورت ہے جبکہ اس کے بغیر وہ دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

ای ایف ایف معاہدے کے 9ویں جائزے کے تحت ملک کو گزشتہ سال اکتوبر میں قرض دہندہ کی جانب سے تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملنے تھے لیکن تقریباً 8 ماہ گزرنے کے بعد بھی یہ قسط جاری نہیں کی گئی، جبکہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاہدے کی اہم شرائط پوری نہیں کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں