پیرس اجلاس مالیاتی نظام میں اصلاحات پر قابل ذکر پیشرفت میں کامیاب

اپ ڈیٹ 25 جون 2023
عالمی رہنماؤں اور مالیاتی اداروں کے سربراہان نے نئی گلوبل مالیاتی معاہدے کے سمٹ کی اختتامی تقریب میں شرکت کی — فوٹو: رائٹرز
عالمی رہنماؤں اور مالیاتی اداروں کے سربراہان نے نئی گلوبل مالیاتی معاہدے کے سمٹ کی اختتامی تقریب میں شرکت کی — فوٹو: رائٹرز

دنیا کے مالیاتی نظام میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کے لیے پیرس میں منعقدہ ایک سربراہی اجلاس نے کچھ قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں جو رواں سال کے آخر میں موسمیاتی بات چیت سے قبل مزید اقدامات کو فروغ دیتی ہے، البتہ کچھ شرکا غریب ممالک کے قرضوں سے نمٹنے کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت سے مایوس نظر آئے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے لیے منعقدہ سربراہی اجلاس میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے تقریباً 40 رہنماؤں کی میزبانی کی جن میں سے اکثریت کا تعلق لاطینی امریکا، ایشیا، افریقہ اور اوشیانا سے تھا اور اس اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی اور دیگر ترقیاتی چیلنجز کے تناظر میں کثیرالجہتی مالیاتی اداروں میں تبدیلیوں پر بحث کی گئی۔

زیادہ تر بحث ترقی پذیر ممالک کی اہم درخواستوں پر مرکوز تھی جسے بارباڈوس کی رہنما میا موٹلی کی سربراہی میں ’برج ٹاؤن انیشیٹو‘ کے تحت تیار کیا گیا تھا اور ان کے مشیر اویناش پرساد نے کہا کہ وہ مذاکرات کے نتائج سے خوش ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر ’رائٹرز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقی تبدیلی کا روڈ میپ ہے، یہاں جو سامنے آیا ہے وہ حقیقی ہے، اس پیمانے اور رفتار کی مناسبت سے ہے جس کی ضرورت ہے۔

اجلاس کے دوران اس بات کی تصدیق کی گئی کہ امیر دنیا ممکنہ طور پر غریب ممالک کو سالانہ 100 ارب ڈالر موسمیاتی فنانس فراہم کرنے کے حوالے سے طویل عرصے سے زیر التوا ہدف، زیمبیا کے لیے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار قرض کے معاہدے اور سینیگال کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافے کے لیے ایک پیکج کو پورا کرے گی۔

ورلڈ بینک اور دیگر نے یہ بھی کہا کہ وہ قرض دینے کی شرائط میں ایسی شقیں شامل کر دیں گے جو قدرتی آفات کے وقت کمزور ریاستوں کو قرض کی ادائیگی کو مؤخر کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔

تاہم حاضرین کی طرف سے حتمی بیان اور پس پردہ گفتگو کے لہجے میں تبدیلیوں سے امید پیدا ہوئی کہ اس سے بھی بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔

خاص طور پر پہلی بار دستاویز نے عالمی بینک جیسے کثیرالجہتی ترقیاتی اداروں کو تازہ رقم فراہم کرنے کے لیے امیر ممالک کی ممکنہ ضرورت کو تسلیم کیا ہے، یہ ان کے موجودہ اثاثوں کو 10 سالوں میں 200 ارب ڈالر کے منصوبے کے ساتھ آیا۔

ایک اور پہلا واضح ہدف کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کے لیے تھا جب وہ قرض دیتے وقت نجی شعبے کے سرمائے میں سالانہ کم از کم 100 ارب ڈالر کا فائدہ اٹھاتے تھے۔

بین الاقوامی سطح پر ٹیکس عائد کرنے کے نئے راستے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ برج ٹاؤن پیشرفت کی دیگر درخواستوں بشمول سرمایہ کاروں کو غیرملکی زرمبادلہ کی ضمانتوں کی پیشکش کا حوالہ بھی دیا گیا۔

اویناش پرساد نے مزید کہا کہ اس معاملے پر یہاں بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور چند ہفتوں بعد میری ٹائم آرگنائزیشن میں ہونے والے اجلاس میں شپنگ کے اخراج پر ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو حمایت حاصل ہے۔

پھر بھی سربراہی اجلاس کچھ لوگ تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے۔

ایکشن ایڈ انٹرنیشنل کے لیے کلائمیٹ جسٹس پر گلوبل لیڈ ٹریسا اینڈرسن نے کہا کہ بدقسمتی سے پیرس سربراہی اجلاس ہمارے سیارے کی بقا کے لیے فنڈز کی تلاش کے حوالے سے درکار پیش رفت فراہم نہیں کر سکا، انہوں نے نئی فنڈنگ کے وعدوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ گرانٹس کے بجائے قرضے یا عارضی قرضوں میں ریلیف ہے۔

اب سب کی نظریں سال کے آخر میں مزید روایتی تقریبات کی جانب مبذول ہیں جن میں عالمی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس، ستمبر میں جی 20 اجلاس اور دبئی میں موسمیاتی تبدیلی پر مذاکرات شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں