امریکا کے کووڈ ریلیف پروگرامز میں سے 200 ارب ڈالر ’چوری ہونے‘ کا انکشاف

اپ ڈیٹ 28 جون 2023
ممکنہ فراڈ کا 86 فیصد سے زیادہ حصہ سال 2020 میں ہوا جب ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں تھے— فائل فوٹو: رائٹرز
ممکنہ فراڈ کا 86 فیصد سے زیادہ حصہ سال 2020 میں ہوا جب ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں تھے— فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی وبا کورونا وائرس سے متعلق امریکی حکومت کے امدادی پروگراموں میں سے 200 ارب ڈالر سے زیادہ ممکنہ طور پر چوری ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک وفاقی نگران ادارے نے کہا کہ کہ یو ایس اسمال بزنس ایڈمنسٹریشن (ایس بی اے) نے فنڈز کی تقسیم کی جلدی میں اپنے کنٹرول کو کمزور کر دیا۔

ایس بی اے کے انسپکٹر جنرل کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت کے کورونا وائرس اکنامک انجری ڈیزاسٹر لون (ای آئی ڈی ایل) اور پے چیک پروٹیکشن پروگرام (پی پی پی) اسکیموں سے متعلق تمام فنڈز کا کم از کم 17 فیصد ممکنہ طور پر دھوکا دہی کرنے والے عناصر کو ملا۔

خیال رہے کہ وبائی مرض کے دوران ایس بی اے نے تقریباً 12 کھرب ڈالر ای آئی ڈی ایل اور پی پی پی فنڈز کی صورت میں تقسیم کیے تھے۔

تاہم ایس بی اے نے واچ ڈاگ کی جانب سے پیش کیے گئے 200 ارب ڈالر سے زیادہ کے اعداد و شمار پر اختلاف کیا اور کہا کہ انسپکٹر جنرل کے نقطہ نظر نے دھوکا دہی کو ضرورت سے زیادہ بڑھا کر پیش کیا ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ اس کے ماہرین نے ممکنہ دھوکا دہی کا تخمینہ 36 ارب ڈالر لگایا ہے اور اس ممکنہ فراڈ کا 86 فیصد سے زیادہ حصہ سال 2020 میں ہوا، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اقتدار میں تھی جبکہ صدر جو بائیڈن نے جنوری 2021 میں عہدہ سنبھالا۔

اکنامک انجری ڈیزاسٹر لون پروگرام کے لیے انسپکٹر جنرل کی جانب سے پیش کردہ فراڈ کا تخمینہ ایک کھرب 36 ارب ڈالر سے زیادہ تھا جبکہ پے چیک پروٹیکشن پروگرام کے فراڈ کا اندازہ 64 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

امریکا، حکومت کے امدادی پروگراموں میں دھوکا دہی کے بہت سے معاملات کی تحقیقات کر رہا ہے۔

مئی 2021 میں اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کووڈ 19 فراڈ انفورسمنٹ ٹاسک فورس کا آغاز کیا تھا۔

ستمبر 2022 میں امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ کے انسپکٹر جنرل نے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر دھوکے بازوں نے کورونا وائرس پھیلنے کے دوران امریکا کے بے روزگاری انشورنس پروگرام سے 45 ارب 60 کروڑ ڈالر چوری کیے جس کے لیے مرنے والے افراد کے سوشل سیکیورٹی نمبر استعمال کرنے جیسے حربے استعمال کیے گئے۔

ستمبر میں بھی وفاقی استغاثہ نے درجنوں مدعا علیہان پر فرد جرم عائد کی تھی جن پر وبا کے دوران ضرورت مند بچوں کو کھانا کھلانے کے سرکاری امدادی پروگرام سے 25 کروڑ ڈالر چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

رواں سال کے اوائل میں ایک علیحدہ واچ ڈاگ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت نے ممکنہ طور پر مشتبہ سوشل سیکیورٹی نمبر والے لوگوں کو کووڈ کی امداد کی مد میں تقریباً 5 ارب 40 کروڑ ڈالر دیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں