بھارت سے ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد حکام کو ’ہائی الرٹ‘ رہنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2023
ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں 2 لاکھ 8 ہزار 597 کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے ’ہائی الرٹ‘ جاری کردیا۔

دریا کے کنارے واقع بھارتی شہر فیروز پور میں ستلج کے مقام پر سیلاب کی سطح کا حوالہ دیتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے کہا کہ میدانی علاقوں میں نچلے درجے کے سیلاب کی توقع ہے۔

دریاؤں میں بھارت سے آنے والے پانی کی آمد میں اضافے سے پاکستان میں دریا کنارے واقع دیہاتوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں جب کہ گزشتہ 2 روز کے دوران سیکڑوں لوگوں کا انخلا کر لیا گیا۔

گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے حکام کو دریائے راوی، چناب اور ستلج میں ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

آج ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ستلج میں چھوڑا جانے والا پانی آئندہ چند گھنٹوں کے دوران لاہور سے 59 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصور کے علاقے گنڈا سنگھ والا تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ علاقوں کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کو روکنے کے لیے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے انخلا سمیت تمام پیشگی انتظامات و اقدامات مکمل کریں۔

نبیل جاوید نے کہا کہ دریائے ستلج سے متصل اضلاع میں ہنگامی بنیادوں پر انتظامات کو حتمی شکل دی جانی چاہیے اور تمام وسائل کو بروئے کار لایا جانا چاہیے، جبکہ عوام کی جان و مال کا تحفظ پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ریلیف کمشنر نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ ریسکیو آپریشن کے لیے درکار تمام مشینری اور دیگر آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔

نبیل جاوید نے حکام کو مزید ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ امدادی کیمپوں میں خوراک، پانی اور ادویات کی کمی نہ ہو۔

دوسری جانب پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے کہا کہ ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے کے خدشات ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یقین دلایا کہ پنجاب بھر کے تمام بیراجز اور ڈیمز میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبے بھر کے تمام دریاؤں، بیراجز اور ڈیمز میں پانی کی سطح کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

تیز بہاؤ سے سلیمانکی ہیڈ ورکس متاثر ہونے کا خدشہ

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ بھارت کے ہارائک اور فیروز پور سے درمیانے درجے کے سیلاب کی اطلاع ملی ہے جس کے ضلع قصور کے گنڈا سنگھ والا گاؤں میں آئندہ 24 گھنٹے میں پہنچنے کی توقع ہے جب کہ ریلا ممکنہ طور پر آئندہ 38 سے 48 گھنٹوں کے اندر سلیمانکی ہیڈ ورکس کو متاثر کرے گا۔

این ڈی ایم اے نے سیلاب کے ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لیا جس میں نشیبی علاقوں اور دریائے ستلج میں موجود فصلوں کے سیلاب سے متاثر ہونے کے خدشات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) نے جاری کردہ رپورٹ میں کہا کہ ستلج کے بالائی کیچمنٹ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش بھی متوقع ہے۔

بعد ازاں این ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلج اور گاندا سنگھ والا میں درمیانی اور بلند سطح کا سیلاب کا خدشہ ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ پاکستان بھر میں کئی شہروں میں اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران بارش اور آندھی کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے نے شہری اور ضلعی انتطامیہ کو ہدایت کی کہ ان شہری علاقوں میں جہاں سیلاب کا خدشہ ہے ٹریفک کے متبادل منصوبے یقنی بنائیں اور انڈرپاسز میں جمع پانی کے اخراج کے لیے اقدامات کریں۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کو حکم دیا گیا کہ وہ دریائے ستلج، راوی اور چناب اور ان سے منسلک نالوں کے اطراف خطرے سے دوچار نشیبی علاقوں میں فوری انخلا کا نظام یقینی بنائیں۔

ریسکیو سروسز، مسلح فورسز اور غیرسرکاری تنظیموں کو بھی ہدایت کردی گئی کہ نشان زدہ مقامات میں عملے اور مشینری کی دستیابی یقینی بنائیں اور فوری ردعمل کے لیے تیار رہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) نے رپورٹ جاری کی، جس میں کہا کہ آج ستلج کے بالائی علاقوں میں طوفان اور بارش کا امکان ہے۔

1486 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، این ڈی ایم اے

این ڈی ایم اے نے رات گئے جاری بیان میں کہا کہ دریائے ستلج میں پانی کے تیز بہاؤ کے حوالے سے ملنے کی رپورٹس کے تحت حفاظتی اقدامات کیے۔

بیان میں کہا گیا کہ سیلاب کے خطرے سے دوچار سرحدی گاؤں بھکی ونڈ قصور خالی کرا دیا گیا ہے، پانی کے بہاؤ میں اضافے کی صورت میں گاؤں کا زمینی رابطہ کٹ جانے کے خدشات تھے۔

این ڈی ایم اے نے کہا کہ ریسکیو 1122 نے فوری اقدامات کرتے ہوئے 1486 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر صورت حال معمول پر ہے، ریسکیو 1122، پاک فوج اور رینجرز ممکنہ سیلابی خطرے سے دوچار علاقوں میں الرٹ ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 افراد جاں بحق

این ڈی ایم اے نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ 25 جون کو شروع ہونے والے مون سون سسٹم کے نتیجے میں اب تک 86 افراد جاں بحق جب کہ 151 زخمی ہو چکے ہیں۔

جاری بیان کے مطابق پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے، یہ اموات ڈوبنے، کرنٹ لگنے اور چھت گرنے سے ہوئیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ بارشوں کے دوران اب تک پنجاب میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں جن کی تعداد 52 ہے۔

خیبرپختونخوا میں 20 اموات ہوئیں، اس کے بعد بلوچستان میں 6، سندھ میں 5 اور آزاد جموں و کشمیر میں 3 اموات ہوئیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش پنجاب کے اٹک میں 60 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، خیبر پختونخوا کے علاقے چیرات میں سب سے زیادہ 42 ملی میٹر بارش ہوئی جب کہ سندھ کے ضلع بدین میں 16 ملی میٹر بارش ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں