خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں دو قبائل کے درمیان زمین کے ایک ٹکڑے پر چھٹے روز بھی جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے جبکہ کچھ علاقوں میں قبائلی عمائدین نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین چھٹے روز بھی جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے مین مزید دو افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہوگئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کوہاٹ کی زیر نگرانی امن جرگہ کے اراکین فورسز کے ہمراہ فریقین سے مذاکرات کے بعد جنگ بندی کے لیے مورچوں کی جانب روانہ ہوگئے۔

ضلع کرم میں چھ روز سے جاری جھڑپوں میں مزید دو افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے ہیں اور جھڑپوں میں اب تک 13 افراد جان بحق 74 زخمی ہوچکے ہیں۔

لڑائی میں قبائل ایک دوسرے کے خلاف بھاری اور خود کار ہتھیار آزادانہ طور پر استعمال کر رہے ہیں جس کے باعث قریبی دیہاتوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

کمشنر کوہاٹ ڈاکٹر عظمت اللہ کی زیر نگرانی امن جرگہ نے گزشتہ روز صدہ میں اہل سنت عمائدین سے مذاکرات کے بعد آج پاراچنار میں اہل تشیع عمائدین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے جرگے کے رہنما سیٹھ گوہر نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں اور انشااللہ امن قائم کرکے ہی جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لڑائی میں قیمتی جانوں کی ضیاع پر افسوس ہے اور یہاں کے لوگ شدید مشکلات سے دو چار ہوگئے ہیں۔

پرتشدد جھڑپیں چھٹے روز بھی جاری ہیں—فوٹو: جاوید حسین
پرتشدد جھڑپیں چھٹے روز بھی جاری ہیں—فوٹو: جاوید حسین

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب پشتون ہیں اور اپنے اپنے پشتون بھائیوں سے بھی پشتون روایات کو برقرار رکھنے کی امید کی جاتی ہے۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم سیف السلام شاہ نے بتایا کہ کامیاب مذاکرات کے بعد پانچ مختلف مقامات پر جرگہ ممبران، قبائلی عمائدین اور فورسز کے ہمراہ جنگ بندی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں اور امید ہے کہ آج شام تک مکمل جنگ بندی ہوجائے گی اور مورچوں پر فورسز کی تعینات کی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری نے کہا کہ جی او سی نائن ڈویژن، ڈی آئی جی کوہاٹ اور کمشنر کوہاٹ بھی پاراچنار میں موجود ہیں اور جلد امن قائم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کے امن کو خراب کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ضلع کے تمام قبائل امن کے خواہاں ہیں اور علاقے کی بہتر مستقبل کے لیے امن ناگزیر ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ضلع کرم کے علاقے بوشہرہ دندار میں تنازع شروع ہوا جو کہ خار کلے، بالش خیل، پیواڑ، گیدو، تیری مینگل، کرمان پارا چمکانی، مقبال اور کنج علی زئی تک پھیل گیا۔

کرم ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قیصر عباس بنگش نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے جبکہ 74 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

ادھر نگران حکومت نے تشدد کو روکنے کے لیے فوجی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں