امریکا کی میجر کرکٹ لیگ کا کل سے آغاز، پاکستان کے متعدد موجودہ اور سابق کرکٹرز شریک

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
پاکستانی اسٹار حارث رؤف اور شاداب خان سان فرانسسکو یونی کورن کی نمائندگی کریں گے— فوٹو: میجر کرکٹ لیگ
پاکستانی اسٹار حارث رؤف اور شاداب خان سان فرانسسکو یونی کورن کی نمائندگی کریں گے— فوٹو: میجر کرکٹ لیگ

امریکا میں 14 جولائی سے میجر لیگ کرکٹ (ایم ایل سی) کا آغاز ہونے جا رہا ہے جس میں پاکستان سے امریکا منتقل ہونے والے متعدد سابق پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم کے چند بڑے نام بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔

فاسٹ باؤلر حارث رؤف اور شاداب خان کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف ممالک کے چند بڑے نام بھی لیگ میں نظر آئیں گے جس کے لیے 6 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

ایم ایل سی میں لاس اینجلس نائٹ رائیڈرز، ممبئی انڈینز نیویارک، ٹیکساس سپر کنگز، سان فرانسسکو یونی کورن، سیٹل اورکاس اور واشنگٹن فریڈم نامی 6 ٹیمیں شرکت کریں گی اور 19 دن تک جاری رہنے والے اس ایونٹ کے میچز ٹیکساس اور نارتھ کیرولینا میں کھیلے جائیں گے۔

ایونٹ میں سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل پاکستانی اسٹار حارث رؤف اور شاداب خان سان فرانسسکو یونی کورن کی نمائندگی کریں گے جبکہ عماد وسیم سیٹل اورکاس کی نمائندگی کریں گے۔

ٹیم مینجمنٹ، میڈیکل پینل اور سلیکشن کمیٹی کی منظوری کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے کھلاڑیوں کو این او سی جاری کر دیا تھا اور رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے ایک کھلاڑی کو این او سی کے اجرا کے لیے 25 ہزار امریکی ڈالر کی رقم کا تقاضا کیا تھا۔

اس کے علاوہ پاکستان میں قومی ٹیم میں شمولیت سے محروم یا ریٹائر ہونے والے متعدد کھلاڑی بھی لیگ کا حصہ ہوں گے، جن میں حماد اعظم، سمیع اسلم، احسان عادل، سیف بدر، سعد علی اور مختار احمد شامل ہیں، یہ تمام کھلاڑی مقامی کرکٹرز کی حیثیت سے لیگ میں شرکت کریں گے۔

احسان عادل اور حماد اعظم لیگ میں فرنچائز نیویارک کی نمائندگی کریں گے جو معروف بھارتی فرنچائز ممبئی انڈینز کی ملکیت ہے، یہ دونوں کھلاڑی ملک کو ڈھائی سال قبل ہی خیرباد کہہ گئے تھے، البتہ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان گزشتہ ہفتے ہی کیا تھا۔

لیگ کے ڈائریکٹر زبین سرکاری نے کہا کہ اگر آپ پاکستان یا ویسٹ انڈیز کے پروفیشنل کرکٹر ہیں تو آپ کو یہاں کی لیگ میں مقامی کرکٹر کی حیثیت سے کھیلنے کے لیے بورڈ کا این او سی دکھانا ہو گا یا پھر ریٹائرمنٹ لینا ہوگی۔

مقامی سطح پر مواقع کی کمی، کھلاڑیوں کے مابین ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے سخت مقابلے یا پی سی بی کی جانب سے عدم توجہ کے باعث متعدد کرکٹرز نے امریکا کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔

13 ٹیسٹ اور 4 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سمیع اسلم بھی انہی کرکٹرز میں شامل ہیں، جنہوں نے مستقل مواقع نہ ملنے پر امریکا منتقل ہونے کا فیصلہ کیا، انہیں 2017 میں قومی ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا اور ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کرنے کے باوجود قومی ٹیم میں موقع نہ دیے جانے پر وہ 2020 میں امریکا ہجرت کر گئے تھے۔

سمیع اسلم نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ کھلاڑی جو پاکستان سپر لیگ نہیں کھیل رہا، وہ یہاں آنا چاہتا ہے، میں ایسے کھلاڑیوں کو جانتا ہوں جو قائد اعظم ٹرافی میں ٹیموں کی قیادت کر رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر انہیں امریکا میں کھیلنے کا موقع ملے تو وہ مزید کچھ سوچے سمجھے یہاں آ جائیں گے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت ایسے کھلاڑیوں کو نوازتے ہیں جو ریڈ بال کرکٹ کھیلتے ہیں لیکن پاکستان اپنے طویل فارمیٹ کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ تنزلی کا شکار ہے۔

سمیع اسلم نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی طویل فارمیٹ کی کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا اور جو ایسا کر رہے ہیں، وہ ایسا کرنے پر مجبور ہیں، کھلاڑی جانتے ہیں کہ سلیکٹرز ان کھلاڑیوں کو منتخب نہیں کرتے جو چار روزہ کرکٹ میں کارکردگی دکھاتے ہیں بلکہ اس کے برعکس ان کو منتخب کیا جاتا ہے جو پاکستان سپر لیگ میں پرفارم کرتے ہیں۔

مذکورہ امریکی لیگ کے بانی بھارتی تاجر سمیر مہتا اور وجے سری نواسن ہیں، لیگ میں شامل 6 میں سے 4 ٹیمیں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی فرنچائزوں کی ملکیت ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں