ایسا لگتا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی اریجمنٹ معاہدے کے اثرات ختم ہونا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ ملک میں ڈالر کی نمایاں آمد کے باوجود اس کی قدر بڑھ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ کیا کہ جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر ایک روپے 13 پیسے اضافے کے بعد 277 روپے 59 پیسے پر بند ہوئی۔

رواں ہفتے کے اوائل میں آئی ایم ایف، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے فنڈنگ موصول ہونے کے بعد رجحان تبدیل ہو گیا تھا لیکن جمعہ کو ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا جس سے ڈالر کے دوبارہ حاوی ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر رقم موصول ہونے کے بعد 4 ارب 20 کروڑ ڈالر بڑھ گئے، جس کے بعد کل ذخائر 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

مقامی کرنسی کی قدر چند روز مضبوط ہوئی تاہم اس میں ایک ہفتے بھی بہتری نہیں رہ سکی، حکومت کا آئی ایم ایف سے لچکدار شرح تبادلہ کا عزم مارکیٹ میں دیکھا گیا۔

اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی تجارت ایک روز پہلے کے مقابلے میں ایک روپے 50 پیسے زائد پر ہوئی، ایکسچینج کمپنیز نے رپورٹ کیا کہ ڈالر 281 روپے پر بند ہوا لیکن ان کا کہنا تھا کہ طلب میں کمی کی وجہ سے محدود تجارت ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں