سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں خیبرپختونخوا میں باضابطہ طور پر نئی سیاسی جماعت ’پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز‘ بنانے کا اعلان کردیا گیا، جس میں سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کے اہم نام شامل ہیں۔

پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت کو 57 اراکین کی حمایت حاصل ہے جن میں خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان بھی شامل ہیں۔

پارٹی کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئی پارٹی میں شامل رہنماؤں نے 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار سابق وزیراعظم عمران خان کو قرار دیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ عمران خان کے ملک دشمن ایجنڈے کو نہ صرف عوام بلکہ ان کی پارٹی کی قیادت نے بھی مسترد کردیا اور سانحہ 9 مئی کے واقعات پر ان محب وطن سیاست دانوں نے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرلیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمنٹیرینز کا پشاور کے نجی ہوٹل میں اجلاس ہوا جہاں سابق صوبائی وزیر اشتیاق ارمڑ، سابق وزیر ضیااللہ بنگش، سابق رکن قومی اسمبلی شوکت علی بھی شامل تھے۔

پشاور سے سابق رکن قومی اسمبلی شوکت علی، ڈیرہ اسمٰعیل خان سے سابق ارکان قومی اسمبلی یعقوب شیخ، آغاز اکرم گنڈاپور، مالاکنڈ سے پیر مصور شاہ، مانسہرہ سے سابق رکن قومی اسمبلی صالح محمد نے نئی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

نئی پارٹی میں شامل ہونے والوں میں پشاور سے سابق رکن صوبائی اسمبلی نوابزداہ فرید صلاح الدین، سوات سے سابق رکن صوبائی اسمبلی محب اللہ خان، ڈی آئی خان ڈویژن سے عرفان کنڈی، رمضان شوری، ہزارہ سے اورنگزیب اور مفتی عبید جبکہ کوہاٹ سے عتیق ہادی اور دیگر شامل ہیں۔

سابق ایم پی ایز ملک واجد علی، ارباب وسیم حیات بھی پرویز خٹک کے قافلے میں شامل ہیں۔

علاوہ ازیں سابق صوبائی وزرا قلندرلودھی، ہشام انعام اللہ، ارباب جہانداد، ابراہیم خٹک، سابق اراکین صوبائی اسمبلی ڈاکٹر آسیہ اسد، سومی فلک ناز، آسیہ خٹک، اکرام اللہ گنڈاپور، سابق وزرا ویلسن وزیر، غزن جمال، احمد حسین شاہ، احتشام اکبر، صالح محمد، فرید صلاح الدین، پیر فدا محمد، تاج محمد خان، عزیز اللہ خان گران، فضل مولا، مصویر خان، محمد دیدار، سید عبدالغفار، سابق اراکین قومی اسمبلی عمران خٹک، صالح محمد، ندیم خیال، وزیرزادہ محب اللہ، محمد اقبال خان، انور زیب خان، ظہور شاکر، شیر اکبر خان بھی پرویز خٹک کے قافلے میں شامل ہوگئے۔

پی ٹی آئی کا ردِعمل

نئی پارٹی کے قیام پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ مون سون جاری ہے اور ملک میں ساون کے گھاس کی طرح سیاسی جماعتیں اُگ رہی ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں جمہوریت کی کھڑی فصل کو 14 جماعتی ٹڈی دَل سے تباہ کرکے سیاست کو جھاڑ جھنکار سے آباد کرنے کی کوشش جاری ہے، میدانِ سیاست میں ان نئی فصلوں کی آبیاری کے چیلنج میں ’محکمہ زراعت‘ کے اہلکار شب و روز محنت سے ہلکان ہو رہے ہیں، چند ہفتے پہلے لاہور میں بویا جانے والا ’استحکام‘ مارکہ بیج گلا سڑا نکلا جو فصل بننے سے پہلے ہی خاک میں مل گیا، خیبرپختونخوا میں ’پارلیمنٹیرین‘ نامی بیج بھی عوامی ردّعمل کی پہلی بارش میں ہی بہہ جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ پسِ پردہ سازشوں میں شریک گندے انڈے بےنقاب کرنے اور انہیں تحریک انصاف سے الگ کرنے پر بہرحال ’محکمہ زراعت‘ اور اس کے ’عملے‘ کے شکرگزار ہیں، ملکی سیاست طرح طرح کے رنگوں سے نکل کر سیاہ و سفید میں ڈھل چکی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی‘ اور ’سجدہ خالق کو، ابلیس سے یارانہ بھی‘ کا زمانہ بیت چکا ہے، قوم یک زبان، ہم آواز اور یکجا ہوکر پوری یکسوئی سے آئین اور قانون کی حکمرانی اور حقیقی آزادی کا پرچم تھامنے والے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ پرویز خٹک کے مایوسی بھرے اجلاس کے مایوس چہرے، ان سب کو خود بھی معلوم ہے کے کسی نئی پارٹی نہیں بلکہ اپنی سیاسی تدفین پر آئے بیٹھے ہیں۔

پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کسی کے جانے سے پارٹی یا اس کے چیئرمین عمران خان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے نئی پارٹی میں شامل قانون سازوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی اور عمران خان کی وجہ سے پارلیمنٹیرین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ووٹر بیس اب بھی برقرار ہے اور پارٹی انتخابات میں اپنی حکومت بنانے کے لیے باقی سب کو شکست دے گی۔

پی ٹی آئی نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان تمام لوگوں کی تعریف کرنا ضروری ہے جو شدید فاشسزم کے خلاف مزاحمت کرکے کھڑے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق افتخار مشوانی نے پرویز خٹک کی پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان اور تحریک انصاف چھوڑنے کی خبر کی تردید کر دی۔

تحریک انصاف نے سابق رکن اسمبلی اعظم خان کی بھی تردید جاری کردی۔

سابق ممبر صوبائی اسمبلی پیر مصور خان نے کہا کہ عمران خان کا سپاہی ہوں اور سپاہی رہوں گا، پارٹی ہے، عمران خان ہیں تو باقی سب چیزیں بھی رہیں گی۔

سابق رکن صوبائی اسمبلی پیر مصور خان نے میڈیا پر زیر گردش خبروں کی سختی سے تردید کر دی۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کیا گیا تھا جہاں سرکاری اور نجی املاک، سویلین اور عسکری تنصیبات میں توڑ پھوڑ کے بعد متعدد مقامات میں آگ لگا دی گئی تھی جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور ملک بھر سے واقعات میں ملوث سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ادھر عمران خان کے قریبی ساتھی بشمول فواد چوہدری، علی زیدی، عمران اسمٰعیل، شیریں مزاری سمیت متعدد رہنماؤں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسی طرح 8 جون کو پاکستان تحریک انصاف کے سابق سینئر رہنما جہانگیر خان ترین نے نئی سیاسی جماعت ’استحکام پاکستان‘ کی بنیاد رکھ دی تھی۔

استحکام پاکستان کے نام سے نئی سیاسی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر علیم خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد ہم نے نئی جماعت کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں