ڈالر کی قدر مسلسل 6 روز اضافے کے بعد دوبارہ عید سے پہلے کی سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2023
ایک بینکر نے کہا کہ ملک کو ایک مستحکم حکومت کی ضرورت ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایک بینکر نے کہا کہ ملک کو ایک مستحکم حکومت کی ضرورت ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ روپے کی قدر مسلسل 6 روز کمی کے بعد گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں مزید 0.58 فیصد گر کر 286 روپے 81 پیسے پر آگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 6 روز میں روپے کی قدر میں 10 روپے 35 پیسے کی کمی واقع ہوئی، جس نے آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے معاہدے کے بعد حاصل ہونے والے تمام فوائد کو ضائع کر دیا۔

27 جون کو عیدالاضحیٰ سے پہلے آخری کاروباری روز انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ 285 روپے 99 پیسے پر بند ہوا تھا، 4 جولائی کو اگلے سیشن میں روپے کی قدر میں 3.83 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 275 روپے 44 پیسے کا ہو گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کے ذخائر اکتوبر 2022 کی سطح 8 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کے باوجود روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔

کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران روپے کی قدر میں تازہ کمی مقامی کرنسی اور مجموعی طور پر معیشت پر عدم اعتماد کی علامت ہے۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے کہ پاکستان کو سخت مطالبات کی پاسداری کرنا ہوگی، اس وقت سیاسی منظرنامے پر بھی غیریقینی موجود ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہ سکتی ہے جب تک کہ کوئی نئی حکومت قیادت نہیں سنبھالتی، تاہم بینکرز کا خیال ہے کہ برآمدات میں اضافے کے امکانات کم ہیں جبکہ ترسیلات زر گرے مارکیٹ کے لیے پرکشش رہیں گی۔

بجلی کی بے تحاشہ قیمتوں کے ساتھ بھاری ٹیکسوں سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ آئی ایم ایف کسی بھی شعبے کے لیے سبسڈی قبول کرنے کو تیار نہیں۔

بینکرز کا کہنا ہے کہ صورتحال رواں برس برآمدات کو بھی متاثر کرے گی، گزشتہ مالی سال میں برآمدات میں کمی کی وجہ سے ملک کو 4 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا اور ترسیلات زر میں کمی کی وجہ سے مزید 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

ایک بینکر نے کہا کہ ملک کو ایک مستحکم حکومت کی ضرورت ہے جس میں ایک واضح اقتصادی پالیسی ہو تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ میں استحکام کے لیے اعتماد کو بڑھایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں