ہولی وڈ فلم ’باربی‘ کو پنجاب میں نمائش کی اجازت مل گئی

اپ ڈیٹ 02 اگست 2023
سینسر بورڈ نے ’قابل اعتراض‘ مواد کی وضاحت نہیں کی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
سینسر بورڈ نے ’قابل اعتراض‘ مواد کی وضاحت نہیں کی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

ہولی وڈ فلم ’باربی‘ کی عالمی نمائش کے 10 روز بعد پنجاب سینسر بورڈ نے سنیما گھروں میں فلم کی نمائش کی اجازت دے دی ہے۔

پنجاب فلم سینسر بورڈ نے 21 جولائی کو فلم باربی کی نمائش کی اجازت دی تھی، بعدازاں انتظامیہ نے اگلے ہی روز فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی تھی۔

قبل ازیں پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات علی نواز ملک نے کہا تھا کہ صوبے کی نگراں حکومت نے عوامی شکایات پر فلم کی اسکریننگ روک دی ہے۔

31 جولائی کو پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے سینسر بورڈ کو ہولی وڈ فلم کی نمائش کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جس کے بعد وزیراعلیٰ کے دفتر سے بیان جاری کیا گیا کہ فلم باربی کے حوالے سے فل سینسر بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں فلم کو پنجاب میں نمائش کی اجازت دے دی گئی ہے، اجلاس کے دوران میں فلم کا دوبارہ ریویو کیا گیا ہے۔’

ہولی کی نئی فلم ’باربی‘ 21 جولائی کو دنیا بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی، فلم میں مشہور باربی گڑیا کا کردار ہولی وڈ اسٹار مارگٹ روبی ادا کررہی ہیں اور باربی کے بوائے فرینڈ ’کین‘ کا کردار رائن گوسلنگ ادا کر رہے ہیں۔

قبل ازیں اس فلم پر ویتنام میں بھی پابندی عائد کی گئی تھی، فلم میں ایک نقشے میں بحیرہ جنوبی چین کے علاقے کو چین کا حصہ دکھانے پر اعتراض کیا گیا تھا۔

دوسری جانب یہ پہلی بار نہیں کہ پاکستان میں سینسر بورڈ کی جانب سے کسی فلم پر پابندی لگائی گئی ہو اس سے قبل کانز ایوارڈ یافتہ اور آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کی گئی پاکستانی فلم جوائے لینڈ پر بھی حکومت نے ’معاشرتی اقدار کے خلاف‘ قرار دے کر پابندی لگا دی تھی۔

بعدازاں فلم کو حکومت کی جانب سے ریویو کے بعد کلئیر قرار دیا گیا تھا، اس کے باوجود پنجاب سینسر بورڈ نے اس پر پابندی برقرار رکھی تھی۔

2019 میں فلم ’زندگی تماشا‘ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی جب اس فلم کے ڈائریکٹر پر ایک انتہائی دائیں بازو کی مذہبی جماعت کی طرف سے فلم میں ایک مذہبی آدمی کی تصویر کشی کے لیے توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں