افغانستان کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ اگر بیرون ملک حملے کیے گئے تو وہ ’جہاد نہیں بلکہ جنگ ہو گی۔‘

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کے سپریم لیڈر نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا جب پاکستان نے حالیہ دھماکوں کے بعد کہا تھا کہ افغان باشندے پاکستانی سرزمین پر خودکش حملوں میں ملوث ہیں۔

افغانستان کے وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد نے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کے ارکان سے ایک تقریر میں کہا کہ افغانستان سے باہر لڑائی مذہبی طور پر منظور شدہ ’جہاد‘ نہیں ہے بلکہ جنگ ہے جسے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے روک دیا ہے۔

محمد یعقوب مجاہد کے مطابق سپریم لیڈر نے کہا کہ اگر کوئی جہاد کے مقصد کے لیے افغانستان سے باہر جاتا ہے، تو اسے جہاد نہیں کہا جائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر امیر مجاہدین جنگجوؤں کو جنگ میں جانے سے روکتے ہیں اور وہ پھر بھی ایسا کرتے ہیں تو یہ جنگ ہے، جہاد نہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے باجوڑ دھماکے میں 50 سے زائد اموات کے بعد کہا تھا کہ پاکستان میں خودکش حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں کی سرحد پار سے افغان شہری مدد کر رہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی طالبان حکومت پر جان بوجھ کر اپنی سرزمین سے حملوں کی اجازت دینے کا الزام لگانے سے گریز کیا، لیکن انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستانی عسکریت پسند پڑوسی ملک میں موجود پناہ گاہوں سے کام کر رہے ہیں۔

دو سال قبل افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان کے سرحدی علاقوں پر موجود عسکریت پسندوں کے حملوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی ذمہ داری افغان طالبان کی اتحادی کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور حریف داعش نے قبول کی ہے۔

تحریک طالبان 2007 میں پاکستانی عسکریت پسندوں کی طرف سے تشکیل دی گئی تھی جس نے افغان طالبان سے الگ ہو کر افغانستان پر امریکی حملے کی حمایت کرنے پر اپنی لڑائی کو اسلام آباد پر مرکوز کیا تھا، اس کے بعد سے ٹی ٹی پی نے پاکستان بھر میں مسلسل دہشت گرد کارروائیاں کی ہیں۔

ادھر افغانستان کے طالبان حکام کا اصرار ہے کہ وہ ملک کی سرزمین کو دیگر ممالک کے خلاف سازش کرنے والے مسلح گروہوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

تبصرے (0) بند ہیں