اسرائیلی فورسز کا مغربی کنارے پر چھاپہ، فائرنگ سے 23 سالہ فلسطینی قتل

12 اگست 2023
رواں برس اب تک اسرائیل فلسطین تنازع میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 214 ہوچکی ہے— فوٹو: اے ایف پی
رواں برس اب تک اسرائیل فلسطین تنازع میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 214 ہوچکی ہے— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک چھاپے کے دوران فائرنگ کرکے ایک فلسطینی کو قتل کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی سرکاری خبررساں ادارے وافا نے رپورٹ کیا کہ شمال مغربی کنارے پر واقع تلکرم پناہ گزین کیمپ پر رات گئے مارے جانے والے چھاپے میں 23 سالہ محمود جہاد جراد نامی نوجوان گولی لگنے سے چل بسا۔

مقتول کے رشتہ دار ایاد عبدالرحیم جراد نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج نے کیمپ میں داخل ہونے کے بعد محمود جہاد جراد کو گولی مار دی۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے 1967ء سے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس کی افواج باقاعدگی سے فلسطینی برادریوں میں دراندازی کرتی رہتی ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے کہا کہ مشتبہ افراد نے راستے بند کیے اور فوجیوں پر گولیاں چلائیں، جس کا جواب براہِ راست فائرنگ سے دیا گیا۔

مزید کہا کہ فوجیوں کے خلاف دھماکا خیز آلات، پتھر اور آتش بازی کا بھی استعمال کیا گیا۔

تازہ ترین ہلاکت کے بعد رواں برس اب تک اسرائیل فلسطین تنازع میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 214 ہوچکی ہے۔

دونوں اطراف کے سرکاری ذرائع سے مرتب کیے گئے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 28 اسرائیلی، ایک یوکرینی اور ایک اطالوی بھی ان چھڑپوں میں مارا گیا۔

ان میں فلسطین کی طرف سے جنگجو اور عام شہری جبکہ اسرائیل کی طرف سے عرب اقلیت کے تین ارکان شامل ہیں۔

قتل کی دفعات

اسرائیلی پولیس نے گزشتہ روز ایک یہودی آباد کار کے خلاف فلسطینی کو قتل کرنے کا الزام ختم کر دیا جسے امریکا نے ’دہشت گردی کا حملہ‘ قرار دیا تھا۔

رائٹرز کے مطابق پولیس کی طرف سے دائر ایک نئی ریمانڈ کی درخواست میں بتایا گیا کہ 4 اگست کو یہیل اندور پر 19 سالہ قصائی ماتن کو فائرنگ کر کے ’جان بوجھ کر یا بے حسی سے قتل‘ کرنے کا الزام تھا۔

لیکن کیس میں سابقہ ریمانڈ کی درخواستوں کے برعکس اب اس پر ’نسل پرستانہ محرکات‘ سے کام کرنے کا الزام نہیں لگایا گیا جو اسرائیلی قانون کے تحت ایک ضمیمہ ہے جس میں عدالتیں جرم ثابت ہونے کی صورت میں سخت سے سخت سزا دینے کا اختیار رکھتی ہیں۔

امریکا نے، جس کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، اس واقعے کو ’اسرائیلی انتہا پسند آباد کاروں کی جانب سے دہشت گردی کا حملہ‘ قرار دیا۔

انتہائی دائیں بازو کی جیوش پاور پارٹی کے سربراہ اتامر اور قومی سلامتی کے وزیر بین گویر کی سربراہی میں پولیس کی طرف سے ترمیم شدہ دفعات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

گزشتہ جمعہ کو پیش آنے والے واقعے میں پولیس نے برقع گاؤں کے قریب دو آباد کاروں کو حراست میں لیا اور کہا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ اس سلسلے میں کسی پر باقاعدہ فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

فلسطینیوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد تقریباً 150 سے 200 آباد کاروں کے گروپ کا حصہ تھے جنہوں نے پتھر پھینکے، کاروں کو نذرِ آتش کیا اور جب دیہاتیوں کا سامنا ہوا تو متان کو گولی مار کر ہلاک جبکہ متعدد افراد کو زخمی کیا۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ اندور کے بقول، جو سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے اسپتال میں ہیں، آباد کاروں نے ان پر پتھر پھینکے تو انہوں نے اپنے دفاع میں یہ اقدام اٹھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں