’سخت آفات‘ کے علاوہ سپلیمنٹری گرانٹس کے اجرا پر پابندی

اپ ڈیٹ 28 اگست 2023
سیکریٹری خزانہ کابینہ اور اس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے لیے ان درخواستوں پر کارروائی کریں گے— فوٹو: ڈان نیوز
سیکریٹری خزانہ کابینہ اور اس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے لیے ان درخواستوں پر کارروائی کریں گے— فوٹو: ڈان نیوز

نگران حکومت نے مالیاتی پالیسی کو مزید سخت کرتے ہوئے شدید قدرتی آفات کے علاوہ سپلیمنٹری گرانٹس پر پابندی عائد کر دی ہے اور منتخب حکومت کے برسر اقتدار آنے تک فنڈز کو مختص کردہ مد کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں، ڈویژنز، متعلقہ محکموں اور اداروں کو جاری کردہ میمورنڈم میں کہا کہ انتخابات کے بعد نئی حکومت کی تشکیل تک کسی شدید قدرتی آفت میں اقدامات کے علاوہ منظور شدہ بجٹ کے اندر رہنے کے لیے موجودہ مالی سال 2024 میں پارلیمان سے منظور شدہ بجٹ کے علاوہ کسی بھی اضافی اخراجات کے لیے کوئی سپلیمنٹری گرانٹس منظور نہیں کی جائیں گی۔

اس میں کہا گیا کہ ضمنی گرانٹ شدید قدرتی آفات میں بھی اسی صورت میں منظور کی جائے گی جب کہ اس بات کا جائزہ لے لیا جائے کہ کوئی اور فنڈز دستیاب نہیں ہیں، اس صورت میں بھی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹس منظور کی جائے گی جب کہ متعلقہ ادارے کی قیادت کرنے والا پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر ایک سرٹیفکیٹ فراہم کرے گا کہ فنڈز کے حصول کے لیے دیگر تمام راستے طریقے ختم ہو چکے ہیں اور متعلقہ اکاؤنٹنگ آرگنائزیشن سے اس کی تصدیق کی بھی ضرورت ہوگی۔

اس طرح کے ضمنی گرانٹس پر بھی اس وقت ہی غور کیا جائے گا جب کہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر گرانٹ کے لیے مناسب جواز اور ٹھوس وجوہات فراہم کرے اور وزارت خزانہ کا اخراجاتی ونگ ان وجوہات اور سرٹیفکیشنز کی حمایت کرے۔

ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹس کے حوالے سے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ صرف پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران وسائل کی نشاندہی کے ساتھ فنڈز کی فراہمی کے لیے درخواستیں جمع کرائیں گے اور ان مقامات کی نشاندہی کریں گے جہاں سے مساوی فنڈز حاصل کیے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کا اخراجات ونگ کیسز کا تفصیلی جائزہ لے گا اور بجٹ ونگ کی جانب سے غور کے لیے سفارشات پیش کرے گا، پھر بجٹ ونگ سسٹم ایپلی کیشنز اور پروڈکٹس کی روشنی میں ڈیٹا پروسیس رپورٹ پر فنڈز ڈائیورژن کے ساتھ منظوری کے لیے دستیاب مالی گنجائش کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کرے گا۔

اس کے بعد سیکریٹری خزانہ کابینہ اور اس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے لیے ان درخواستوں پر کارروائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں