خیرپور: کمسن گھریلو ملازمہ قتل کیس، مرکزی ملزمہ حنا شاہ گرفتار

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2023
کمسن فاطمہ فریرو اثرورسوخ کے حامل مقامی پیر اسد شاہ کی حویلی میں اگست میں مردہ پائی گئی تھی —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
کمسن فاطمہ فریرو اثرورسوخ کے حامل مقامی پیر اسد شاہ کی حویلی میں اگست میں مردہ پائی گئی تھی —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

رانی پور کی حویلی میں قتل کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ فریرو قتل کیس کے مرکزی ملزمان پیر اسد شاہ کی اہلیہ اور پیر سید فیاض شاہ کی صاحبزادی ملزمہ حنا شاہ کو خیر پور پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ایس ایس پی خیرپور ڈاکٹر سمیع اللہ کے مطابق حنا شاہ نے خود کو حیدر آباد کے قریب خیرپور پولیس کے حوالے کر دیا۔

انہوں نے فون پر ڈان کو بتایا کہ دراصل ہم انہیں تلاش کر رہے تھے، کراچی اور حیدر آباد کے درمیان ہم نے مختلف پولیس پارٹیاں تعینات کی تھیں، ملزمہ نے آخر کار حیدرآباد کے قریب خود کو پولیس کے حوالے کر دیا، حنا شاہ کو اب خیرپور منتقل کیا جا رہا ہے۔

حنا شاہ کے وکیل ولی محمد کھوسو کے مطابق انہیں اپنی حفاظتی ضمانت کی درخواست کے سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کے سامنے پیش ہونا تھا لیکن وہ آج حیدرآباد بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے بھی حنا شاہ کی درخواست ضمانت پر زور نہیں دیا۔

ان کا کہنا کہ انہوں نے رانی پور پولیس کی جانب سے حنا شاہ کے والد پیر فیاض شاہ کی گرفتاری کے تناظر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) نعمان ظفر، انسپکٹر عبدالجبار میمن، ایس ایچ او تھانہ سوبھو ڈیرو، انسپکٹر محمد بچل قاضی، ایس ایچ او تھانہ رانی پور کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی ہے۔

ولی محمد کھوسو نے کہا کہ عدالت نے ان کی توہین عدالت کی درخواست اس بنیاد پر نمٹا دی کہ یہ توہین نہیں ہے جب کہ فیاض شاہ کو ایف آئی آر نمبر 127/23 میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ انہیں 20 ستمبر کو ایف آئی آر نمبر 126/23 میں حفاظتی ضمانت دی گئی تھی جو قتل کا مرکزی کیس تھا۔

خیرپور پولیس نے اگست کے آخری ہفتے میں درج کیے گئے قتل کے مقدمے کے سلسلے میں اب تین مرکزی ملزمان پیر اسد شاہ، ان کی اہلیہ حنا شاہ اور حنا شاہ کے والد فیاض شاہ کو گرفتار کر لیا ہے۔

فیاض شاہ کو آج سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کے سامنے پیش کیا گیا۔

انہیں جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا، انہیں ہفتے کو انسداد دہشت گردی عدالت خیرپور نے پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ کمسن فاطمہ فریرو اثرورسوخ کے حامل مقامی پیر اسد شاہ کی حویلی میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی اور اگست میں پراسرار حالت میں مردہ پائی گئی تھی جس کے بعد اسد شاہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ کے حیدرآباد سرکٹ بینچ نے مرکزی ملزم پیر سید فیاض شاہ کی 26 ستمبر تک 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی جب کہ ان کی صاحبزادی حنا شاہ کی ضمانت مسترد کردی تھی۔

جسٹس محمود اے خان اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نوٹ کیا تھا کہ حنا شاہ کے وکیل کو پہلے عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا کہ ان کی درخواست پر غور کیسے کیا جا سکتا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ وہ اس سے قبل 17 اگست کو سکھر بینچ سے رجوع کر کے سات روز کے لیے ضمانت لے چکی تھیں لیکن وہ ضمانت کی مدت کے دوران ریلیف حاصل کرنے کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرنے میں ناکام رہی۔

عدالت نے کہا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمہ نے بظاہر دی گئی رعایت کا غلط استعمال کیا، اس لیے عدالت میں جمع کرائی گئی ضمانت عدم تعمیل کی وجہ سے پہلے ہی ضبط کر لی گئی تھی۔

بینچ نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں