بھارت: برفانی جھیل پھٹنے سے 10 افراد ہلاک، 82 لاپتا

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2023
پانی کے بہاؤ میں اضافہ شدید بارش کے باعث لوناک جھیل پھٹنے کے بعد ہوا — فوٹو: اے ایف پی
پانی کے بہاؤ میں اضافہ شدید بارش کے باعث لوناک جھیل پھٹنے کے بعد ہوا — فوٹو: اے ایف پی

بھارت میں تباہ کن برفانی جھیل کے پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 10 ہو گئی جب کہ 82 دیگر لاپتا ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث برف پگھلنے میں تیزی کے باعث جھیلوں پر خوفناک سیلابوں میں اضافہ ہو گیا ہے جب کہ موسمیاتی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ ہمالیہ کے بڑے پہاڑی سلسلے میں بڑھتے خطرے کا باعث ہیں۔

بھارت کی شمال مشرقی ریاست سکم میں پہاڑی وادی میں ریلا آنے کے ایک روز بعد ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ترجمان ہمانشو تیواری نے بتایا کہ سیلاب نے ریاست کے چار اضلاع میں تباہی مچائی اور اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز عوام، سڑکوں اور پُلوں کو بہا لے گیا۔

حکام نے بتایا کہ سیلاب کے باعث سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا اور 14 پُل بہہ گئے۔

سکم ریاست کے چیف سیکریٹری وجے بھوشن پاٹھک نے بدھ کو دیر گئے صحافیوں کو بتایا کہ اب تک 10 لاشیں مل چکیں اور 82 لوگ تاحال لاپتا ہیں، لاپتا افراد میں فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

فوج نے بتایا کہ لاپتا ہونے والوں میں 22 فوجی بھی شامل ہیں، لاپتا ہونے والے ایک فوجی کو ریسکیو کر لیا گیا۔

پانی کے بہاؤ میں اضافہ شدید بارش کے باعث لوناک جھیل پھٹنے کے بعد ہوا جب کہ یہ جھیل دنیا کے تیسرے سب سے اونچے پہاڑ، کنگچنجنگا کے ارد گرد واقع گلیشیئر کے درمیان بہتی ہے۔

سکم کی ریاستی حکومت نے کہا کہ جھیل سے آنے والے پانی نے مون سون کی بارشوں کے باعث پہلے ہی بپھرے دریا کی سطح میں اضافہ کیا، ایک ڈیم کو نقصان پہنچایا، مکانات اور پُلوں کو بہا لے گیا اور سنگین تباہی کا باعث بنا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متاثرہ شہریوں کے لیے ہر ممکن تعاون کا عزم ظاہر کیا ہے۔

موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کے اوسط درجہ حرارت میں صنعتی دور سے قبل کے مقابلے میں اب تک تقریباً 1.2 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہو چکا ہے لیکن دنیا بھر کے اونچے پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار دوگنی رہی ہے۔

مون سون کے موسم میں اچانک سیلاب کی آمد عام ہے، مون سون جون میں شروع ہوتا ہے اور عام طور پر ستمبر کے آخر تک پاکستان اور بھارت کی حدود سے نکل جاتا ہے، اکتوبر تک مون سون کی شدید بارشیں عام طور پر ختم ہو جاتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ان بارشوں کے تسلسل اور شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں