تقریباً ایک سال کے وقفے کے بعد موسم سرما میں گیس کی طلب میں اضافے کے پیشِ نظر پاکستان کو گزشتہ روز 2 اضافی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کارگوز کی فراہمی کے لیے 3 بولیاں موصول ہوگئیں جو کہ موجودہ اسپاٹ مارکیٹ کے حساب سے نمایاں طور پر زیادہ قیمت پر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر پیٹرولیم محمد علی نے بعدازاں شام کو اعلان کیا کہ حکومت نے ملکی گیس کی پیداوار میں کمی کے بعد سردیوں میں گیس کی قلت سے نمٹنے کے لیے 2 سب سے کم تخمینہ شدہ بولیوں کو قبول کر لیا ہے تاکہ لوڈ مینجمنٹ کو اسی سطح پر برقرار رکھا جا سکے جو کہ گزشتہ برس موسم سرما میں تھی۔

ستمبر میں ایک بین الاقوامی ٹینڈر میں پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے گزشتہ روز دوپہر کو مقرر کردہ بولی کی آخری تاریخ کے ساتھ دسمبر کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں ڈیلیوری کے لیے 2 ایل این جی کارگوز کی خریداری کے لیے بولی مانگی تھی، جواب میں 2 ٹریڈرز نے 3 بولیاں دی تھیں۔

ایل این جی ٹریڈر ’ٹرافیگورا لمیٹڈ‘ نے 7-8 دسمبر اور 13-14 دسمبر کی ڈیلیوری ونڈوز کے لیے بالترتیب 18.39 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) اور 19.39 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی 2 بولیاں لگائیں، دوسری جانب ’وٹول بحرین‘ نے 7-8 دسمبر کی ڈیلیوری ونڈو کے لیے 15.97 فی ایم ایم بی ٹی یو کی بولی کی قیمت پیش کی۔

لہٰذا بولی کمیٹی نے 7-8 دسمبر کے لیے ’وٹول بحرین‘ کی 15.97 فی ایم ایم بی ٹی یو بولی اور 13-14 دسمبر کی ڈیلیوری ونڈو کے لیے ’ٹرافیگورا لمیٹڈ‘ کی 19.39 فی ایم ایم بی ٹی یو بولی کو سب سے کم تخمینہ شدہ بولی قرار دیا۔

نہ صرف ’ٹرافیگورا لمیٹڈ‘ کی بولیاں کافی مہنگی ہیں بلکہ ’وٹول بحرین‘ کی 15.97 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی سب سے کم قیمت کی بولی بھی قطر گیس کے دوسرے طویل مدتی معاہدے کی قیمت سے تقریباً دوگنی ہے اور 900 ملین کیوبک فٹ فی دن (ایم ایم سی ایف ڈی) سپلائی کرنے والے موجودہ 9 ایل این جی کارگوز کی اوسط باسکٹ پرائس سے 60 فیصد زیادہ ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’وٹول بحرین‘ نے 2 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ کی بولی لگائی تھی جو کہ عالمی مارکیٹ میں اسپاٹ ریٹ سے تقریباً 13 فیصد زیادہ تھی، اس کی وجہ بظاہر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اور ’رسک فیکٹر‘ ہے۔

حالیہ مہینوں میں اسپاٹ مارکیٹ میں ایل این جی کی سپلائی بحال اور اس کی قیمت نمایاں کمی کے ساتھ یوکرین جنگ سے پہلے والی سطح پر آئی جس کی وجہ سے پی ایل ایل نے موسم سرما میں گیس کی قلت کے پیش نظر بولیوں کے حصول کا فیصلہ کیا، تاہم پاکستان کی منفی کریڈٹ ریٹنگ اور یورپ کی موسم سرما کے لیے توانائی کی ضروریات کے سبب ایل این جی ٹریڈرز کو نمایاں طور پر زیادہ قیمت پر کارگو آفر کرنے کا موقع مل گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں