فلسطین، یوکرین میں فرق کرنے پر مغربی رہنماؤں کے ’دوہرے معیار‘ پر تنقید

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2023
امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم ایک ملاقات کے دوران: فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم ایک ملاقات کے دوران: فائل فوٹو: رائٹرز

فلسطین کے غزہ میں برسر اقتدار ’حماس‘ کی طرف سے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملے میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں اور پیاروں کے ساتھ اظہار افسوس کیا اور دیگر مغربی ممالک کے رہنماؤں نے بھی اسرائیل کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جس کے بعد ان پر فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی اور دوہرے معیار کا الزام عائد کرتے ہوئے تنقید کی جارہیہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ ’اسرائیل کا دفاع ناقابل اعتراض ہے‘۔

دنیا کے متعدد عالمی سربراہان بشمول امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

یورپی کمیشن کے صدر نے کہا کہ ’اسرائیل کو آج اور آنے والے دنوں میں اپنا دفاع کرنے کا حق ہے، لہٰذا یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہے‘۔

مغرب پر دوہرے معیار کے الزامات

تاہم متعدد سوشل میڈیا صارفین نے ایسے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دوہرے معیار کی نشان دہی کی ہے۔

یوکرین کے دفاعی حق کو عالمی سربراہان نے سراہا ہے جبکہ روس کے حملے کی مذمت کی ہے، لیکن صارفین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے مغربی کنارے اور غزہ میں 56 برس کے قبضے پر کچھ نہیں کہا جاتا۔

برطانوی صحافی ارون باستانی نے کہا کہ کہ یوکرین میں شہری اہداف کے خلاف دہشت گردی کی توثیق اور فلسطینیوں کی مذمت میں واضح دوہرا معیار ہے۔

متعدد صارفین نے کہا کہ مغربی سفیروں اور میڈیا نے اپنی سزرمین کا دفاع کرنے والے یوکرینیوں کی حمایت کی لیکن اسرائیل کے خلاف لڑنے والے فسلطینیوں کو دہشت گرد قرار دیا۔

سوشل میڈیا پر ایک عورت کے چہرے کا خاکہ بنایا گیا ہے، جس میں اس کی ایک آنکھ فلسطینی پرچم کے ساتھ بند اور ایک آنکھ یوکرین کے جھنڈے کے ساتھ کھلی ہوئی ہے اس کو مغرب کے مبینہ دوہرے معیار کی علامت کے طور پر شیئر کیا جاتا رہا ہے کہ دونوں تنازعات کو کس طرح بیان کیا جاتا ہے۔

فلسطین نیشنل انیشیٹو کے جنرل سیکریٹری مصطفیٰ برغوتی کے سی این این کے انٹرویو سے سوشل میڈیا پر کچھ کلپس بھی گردش کر رہی ہیں جس میں انہوں نے ایک سوال کا جواب دیا کہ امریکا قبضے کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت کیوں کرتا ہے جبکہ یہاں (فلسطین) میں وہ ان کی حمایت کر رہا ہے جو ہم پر قابض ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مغربی اقوام پر یوکرین جنگ کے حوالے سے مؤقف میں دوہرے معیار کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

قبل ازیں رواں سال ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں عالمی انسانی حقوق پر مغرب کے دوہرے معیار پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل نے بتایا تھا کہ فلسطینیوں پر قبضہ بھی خاص طور پر اہم ہے۔

گزشتہ تین برسوں سے ’ایکس‘ کے صارفین نے پرانے تبصرے پھر سے نشر کرتے ہوئے اسے مغربی منافقت قرار دیا۔

درین اثنا دیگر نے دونوں تنازعات کی مماثلت کرنے سے خبردار کیا اور چند صارفین نے کہا کہ حماس اور فلسطینیوں کو ایک کرکے نہیں دیکھا جائے۔

یوکرین کے فٹ بالر نے بھی انسٹاگرام پر اسرائیل کی حمایت میں لکھا۔

تاہم آن لائن ردعمل اور اسرائیل کی حمایت پر ان کے دوہرے معیار پر کیے گئے سوالات پر فٹ بالر نے اپنی پوسٹ ہٹا دی اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو پرائیویٹ حیثیت میں تبدیل کر دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں