معروف ٹک ٹاکر علیزہ سحر نے دعویٰ کیا ہے کہ چند دن قبل ان کی لیک ہونے والی ویڈیو عرب ملک قطر میں بیٹھے ایک شخص نے وائرل کی، جن سے متعلق انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں رپورٹ کرادی۔

چند دن قبل علیزہ سحر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہیں بظاہر کسی سے ویڈیو کال پر بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

مذکورہ مختصر ویڈیو میں ٹک ٹاکر بظاہر بات کرنے والے شخص کی فرمائش پر کچھ دیر کے لیے جسم کے بعض حصوں سے کپڑے ہٹاتی دکھائی دی تھیں۔

ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد علیزہ سحر کا نام ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا جب کہ متعدد افراد نے دعویٰ کیا کہ ٹک ٹاکر نے شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنی ویڈیو خود لیک کی۔

تاہم اب انہوں نے مذکورہ معاملے پر ایک وضاحتی ویڈیو جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ویڈیو قطر میں بیٹھے ایک شخص نے لیک کی، جن سے متعلق انہوں نے ایف آئی اے کو معلومات دے دی ہیں۔

علیزہ سحر نے یوٹیوب پر جاری کردہ اپنی مختصر ویڈیو میں بتایا کہ جس شخص نے ان کی ویڈیو لیک کی، اس کا اصل تعلق پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے ہے لیکن وہ اس وقت قطر میں موجود ہے۔

ٹک ٹاکر نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ شخص سیکیورٹی ادارے کا ملازم ہے اور انہوں نے انہیں بلیک میل کیا، اس شخص نے ان کی زندگی برباد کرکے پوری دنیا کے سامنے انہیں بے لباس کیا۔

مختصر ویڈیو میں بات کرنے کے دوران علیزہ سحر متعدد بار جذباتی بھی ہوگئیں اور رو پڑیں۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی وائرل ویڈیو کے بعد ان سے متعلق جعلی انٹرویوز کی ویڈیوز بنائی گئیں اور ان سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہے۔

علیزہ سحر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ویڈیو لیک کرنے والے ملزم کے خلاف فوری کارروائی کریں گے لیکن تاحال ایسا نہیں ہوسکا۔

ٹک ٹاکر نے ساتھ دینے پر مداحوں کا شکریہ بھی ادا کیا اور ساتھ ہی کہا کہ انہیں شروع دن سے بلیک میل کیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری، انہوں نے اپنی محنت اور کام جاری رکھا۔

خیال رہے کہ علیزہ سحر دیہات کے کھیتوں، گھروں اور وہاں کے ماحول میں دیسی انداز میں ویڈیوز بنانے کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں۔

علیزہ سحر کے ٹک ٹاک پر تقریباً 30 لاکھ فالوورز ہیں جب کہ یوٹیوب پر ان کے سبسکرائبرز کی تعداد 15 لاکھ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں