غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں میں صحافیوں کے قتل کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج

08 نومبر 2023
صحافیوں اور سول سوسائٹی ارکان نے کراچی پریس کلب سے گورنر ہاؤس تک ریلی نکالی—فوٹو: سید محمد زید
صحافیوں اور سول سوسائٹی ارکان نے کراچی پریس کلب سے گورنر ہاؤس تک ریلی نکالی—فوٹو: سید محمد زید

غزہ میں اسرائیل کی بدترین کارروائیوں کے دوران درجنوں صحافیوں کے قتل کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے مارچ کیا۔

کراچی پریس کلب کے باہر شروع ہونے والے مارچ میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے 100 سے زائد اراکین شامل تھے، جنہوں نے گورنر ہاؤس تک مارچ کیا، کوفیہ پہنے اور فلسطینی پرچم تھامے مظاہرین نے نعرے لگائے۔

غزہ کی حکمران حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر کیے گئے حملوں کے بعد اسرائیل نے بدترین فضائی، زمینی اور سمندر راستوں سے کارروائیاں کی اور بمباری سے نہ صرف شہریوں بلکہ بنیادی اسٹرکچر بھی تباہ کردیا ہے۔

اسرائیل کی کارروائیوں کے دوران 40 سے زائد صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں اور غزہ کے حکام کے مطابق 4 ہزار سے زائد بچوں سمیت 10 ہزار 500 سے زائد فلسطینی اب تک جاں بحق ہوگئے ہیں، دوسری طرف حماس کی کارروائیوں میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔

پروٹیکٹ ٹو جرنلسٹس (سی پی جے) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق آج 8 صحافی زخمی، 3 لاپتا اور 9 صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

کراچی میں ہونے والے احتجاج میں صحافی رضیہ سلطانہ نے فلسطینی کے صحافیوں کی بہادری کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے انتہائی مشکل حالات اور اسرائیلی بمباری کے دوران صورت حال سے آگاہ کیا اور کوریج جاری رکھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ صحافی ہمارے لیے رول ماڈل بنے ہیں اور میں ان کو سلام پیش کرتی ہوں۔

رضیہ سلطانہ نے الجزیرہ کے صحافی وائیل داہدو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صحافی اپنے جاں بحق رشتہ داروں کی وقار کے ساتھ تدفین بھی نہ کرسکے۔

الجزیرہ کے صحافی نے اسرائیلی حملے کے بعد کہا تھا کہ میں سمجھتا تھا کہ میں ڈیوٹی پر تھا، درد اور زخم کے باوجود کیمرے کے سامنے کھڑا ہوا اور جلد ہی سوشل میڈیا پر آپ سے مخاطب ہوا۔

جیو نیوز کے رپورٹر طارق ابوالحسن، جنہوں نے افغانستان اور لبنان میں تنازعات کی کوریج کی ہے، نے رضیہ سلطانہ کے جذبات دہرائے اور اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی جس نے بین الاقوامی قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے فلسطین پر بمباری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لبنان جنگ کے دوران تل ابیب کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس وقت بھی کئی صحافیوں کو مارا گیا تھا۔

کراچی کے معروف صحافی چاند نواب بھی مظاہرین میں شامل تھے اور انہوں نے کہا کہ وہ معصوم بچوں کو قتل کر رہے ہیں اور انہوں نے اسرائیل کی حمایت پر امریکا پر بھی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے، کراچی میں بھی صحافی احتجاج کر رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ کہاں ہے۔

مظاہرے میں شامل ایک اور خاتون عظمیٰ سلطان نے کہا کہ میں تمام لوگوں پر زور دوں گی کہ فلسطین کے حق میں جہاں بھی احتجاج ہو رہا ہو وہاں بڑی تعداد میں جمع ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کو دیکھانا ہے کہ ہم ان کی ضرورت کے وقت ساتھ کھڑے ہیں۔

جیو نیوز کے وجیہہ ثانی نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی ایک تاریخ ہے جو 7 اکتوبر سے پہلے شروع ہوتی ہے، مغربی میڈیا جانب داری کا مظاہرہ کر رہا ہے اور دوسرا رخ نہیں دکھا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں