افغان حکومت اچھے سے جانتی ہے کہ ٹی ٹی پی کہاں موجود ہے، نگران وزیراعظم

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2023
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ— فائل فوٹو: ڈان نیوز
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ— فائل فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم افغان حکومت سے مختلف ذرائع رابطے میں ہیں اور وہ اچھے طریقے سے جانتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کہاں موجود ہے، اگر کوئی پاکستان کے عام عوام اور سیکیورٹی فورسز پر حملہ آور ہوگا تو اس کا جواب دیا جائے گا اور اس کو خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ میری اصل وفاداری میری ریاست کے ساتھ ہے، میں پانچ ہزار سال سے پشتون ہوں اور پشتون رہوں گا، ثقافتی طور پر پشتون ہونا اور ریاستی حدود میں رہتے ہوئے آئینی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنا مختلف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں افغانستان کے تمام شہریوں کا یکساں احترام ہے اور پاکستان کے لیے تمام افغان یکساں اہم ہیں، میں افغان طالبان سے ہمیشہ ہمدردی کا اظہار کرتا رہا ہوں کیونکہ میرا ماننا تھا کہ باہر سے آنے والی افواج میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ اس سرزمین پر اپنی موجودگی کو برقرار رکھ سکیں، میں اس جنگ میں فریق نہیں تھا بلکہ میری حیثیت تماشائی کی تھی۔

ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ہم افغان حکومت سے مختلف ذرائع رابطے میں ہیں اور وہ اچھے طریقے سے جانتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کہاں موجود ہے، مثلاً چند سال قبل جب مذاکرات کا ڈھونگ رچا تھا تو وہ کہاں موجود تھے، وہ افغانستان کی سرزمین میں ہی کہیں سے گفت و شنید ہو رہی تھی، یہ سب بات چیت افغان سرزمین سے ہو رہی تھی اور وہ باقاعدہ ان مذاکرات کا حصہ تھے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ فیصلہ افغان حکومت کو کرنا ہے کہ وہ انہیں حوالے کرنا چاہتے ہیں یا ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں استثنیٰ دیا جائے گا اور وہ پاکستان کے عام عوام اور سیکیورٹی فورسز پر حملہ آور ہوں گے تو اس کا جواب تو جائے گا، ایسا نہیں ہو گا کہ ہم خاموشی سے اس کو برداشت کرتے رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مطلق مذاکرات سے قطعاً انکار نہیں کررہے لیکن اگر کوئی واقعتاً سنجیدہ انداز میں مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے انہیں غیرمشروط ہتھیار پھینکنا ہوں گے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ شرائط ہوں گی تو ہم ہتھیار اٹھائیں گے، ہتھیار اٹھانے کا جواز بھی سراسر ناجائز ہے، جب وہ پہلے ناجائز کام سے پیچھے ہٹیں گے تو اس کے بعد سوچا جائے گا کہ ان سے مذاکرات کیے جائیں یا نہ کیے جائیں، کس حد تک کیے جائیں، کن کن نکات پر کیے جائیں لیکن اگر ان کا یہ خیال ہے کہ یہ بندوق کی نوک پر ریاست کو مذاکرات پر مجبور کریں گے تو یہ غلط فہمی دور کر لیں تو بہتر ہے۔

افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کے سوال پر نگران وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن ریاست کی ذمے داریاں اپنے سر لینے کے بعد سخت فیصلے بھی لینے پڑتے ہیں، کسی افغان رجسٹرڈ مہاجر کو واپس بھیجنے کی پالیسی نہیں ہے بلکہ غیرقانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی ان افغان مہاجرین کے حق میں بہتر ہے جو یہاں غیرقانونی طور پر مقیم تھے کیونکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ہاتھوں جس طرح سے غیرقانونی حیثیت کے حامل افراد کی تذلیل ہوتی تھی، معاشی استحصال ہوتا تھا تو ہم نے ان کے ساتھ بہتر رویہ اختیار کیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں زہر دیے جانے کے حوالے سے تحریک انصاف کے الزامات پر نگران وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حکومتیں کوئی مجرمانہ گروہ نہیں ہیں، اس طرح کے سنجیدہ الزامات لگانے سے پہلے دس مرتبہ سوچنا چاہیے، کسی کی جان لینا قتل کے ضمرے میں آتا ہے، یہ اتنا سنگین الزام ہے جس کا ان کے ساتھیوں کو اندازہ نہیں ہے اور اسی طرح کی غیرذمے دارانہ گفتگو سے ان کی جو سیاسی حالت ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جیل میں بالکل محفوظ ہے اور یہ ہماری قانونی ذمے داری ہے کہ ہم اس کو یقینی بنائیں، اگر قانون انہیں کسی سزا کا مستحق ٹھہراتا ہے تو سزا بھی قوانین کے پیمانے میں رہتے ہوئے دی جائے گی۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ کے الزامات پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اپنے ووٹر کے سامنے خود کو مظلوم بنا کر پیش کرنا اور ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کے بیانیے کا حصہ ہو سکتا ہے ، ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی بھی اپنے ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اس طرح کی گفتگو کررہی ہو، میں اس بات کو اس سے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 9مئی کو جو کچھ ہوا وہ سیاسی عمل ہرگز نہیں تھا، وہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے ضمرے میں آتا ہے، جلاؤ گھیراؤ اس سماجی نظام کو چیلنج کرتا تھا جو اس کا ضامن ہے، جو اس ریاست کو انارکی سے بچانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، آپ اسی پر حملہ آور ہوئے ہیں تو آپ انارکی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ یہ غیرارادی طور پر ہوا ہو ، ہو سکتا ہے کہ ارادتاً ہوا ہو، یہ سب اس تفتیش کے دوران ہی معلوم ہونا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل شہری بالادستی کے خلاف ہے، یہ سوچ اور رویہ بالکل بھی درست نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں