رئیلٹی ٹی وی شو کے فنکار وقار ذکا نے مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر کی جانب سے ’دشمنی‘ اور ’مہم‘ چلانے کے الزامات پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہیں مارننگ شو کی میزبانی چھوڑ کر کارٹون نیٹ ورک جیسا کوئی پروگرام شروع کردینا چاہیے‘۔

حال ہی میں ندا یاسر نے تابش ہاشمی کے پروگرام ہنسنا منع ہے میں شرکت کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وقار ذکا نے ان کے خلاف مہم چلائی اور مارننگ شو کی میزبانی سے ہٹانے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’وقار ذکا نے ٹی وی چینل کے سربراہان کو ای میل کی کہ وہ مجھے نکال دیں، مجھے نہیں معلوم میں نے ان کا کیا بگاڑا ہے‘۔

ندا یاسر کے الزامات پر وقار ذکا نے ردعمل دیتے ہوئے ندا یاسر کے 2020 میں ہونے والے مارننگ شو کا واقعہ دہرایا اور ان کی ویڈیو دوبارہ شیئر کردی۔

دراصل ندا یاسر نے 2020 میں کراچی میں ریپ کا نشانہ بننے والی 5 سالہ بچی کے والدین کو اپنے مارننگ شو میں مدعو کیا تھا اور ان سے سوالات پوچھے تھے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ندا یاسر پر شدید تنقید کی اور پابندی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

میزبان ندا یاسر کا یہ شو 9 ستمبر 2020 کو نشر ہوا تھا جس میں انہوں نے 5 سالہ بچی کے والدین، سماجی کارکن صارم برنی اور ایک قانون دان کو بلایا تھا۔

ندایاسر نے بچی کے والدین سے متعدد سوالات پوچھے جس پر بچی کی والدہ آبدیدہ ہوگئیں جسے صارفین کی جانب سے ان کے زخموں کو کریدنا قرار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں ندا یاسر نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ درحقیقت انہوں نے متاثرہ بچی کے والدین سے خود رابطہ نہیں کیا تھا بلکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک کارکن سے ان والدین نے خود رابطہ کیا تھا۔

اس وقت بھی ٹی وی فنکار وقار ذکا کی جانب سے اس شو کی مذمت کی گئی تھی اور انہوں نے شو کی میزبان تبدیل کرکے نئے لوگوں کو موقع دینے کی تجویز بھی دی تھی۔

اب تابش ہاشمی کے شو میں ندا یاسر کی جانب سے دشمنی اور مہم چلانے کے الزامات پر وقار ذکا نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’خبریں گردش کر رہی ہیں کہ میں نے ندا یاسر کے مارننگ شو کو ختم کرنے کے لیے ان کے خلاف مہم چلائی، مجھے لگتا ہے کہ ندا یاسر کو دوبارہ خبروں میں آنا ہے اور ریٹنگ کے لیے ایسی باتیں کہہ رہی ہیں۔‘

ٹی وی فنکار کا کہنا تھا کہ ’2020 میں ندا یاسر سے بہت ساری غلطیاں ہوئیں، ان میں ایک یہ تھی کہ انہوں نے اپنے شو میں ریپ کا نشانہ بننے والے بچی کے والدین کو مدعو کرلیا، مارننگ شو میں کہا جاتا ہے کہ جب تک رلاؤ گے نہیں تب تک ریٹنگ نہیں آئے گی۔‘

وقار ذکا نے کہا کہ ’ٹی وی شو کے میزبان سے پوچھے بغیر سیٹ پر کچھ نہیں ہوتا، میزبان ہی سارے فیصلے کرتا ہے، میزبان ہمیشہ آگے بڑھ کر کام کرتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں نے سلمان اقبال اور چینل کو کہا تھا کہ کسی اچھی خاتون کو مارننگ شو کی میزبانی دے دیں، ندا یاسر خود کسی فلسفے کو فالو کرتی ہیں نہ ان کی زندگی میں کوئی تھیوری ہے، دنیا میں بہت سی خواتین ہیں جو ندا یاسر سے بہتر مارننگ شو کی میزبانی کر سکتی ہیں۔‘

وقار ذکا نے کہا کہ عورت اگر ایسی چالاکی کرے تو کیا انہیں بےنقاب نہیں کرنا چاہیے؟ کسی اور مرد کا نام خراب کرکے لوگوں سے ہمدری حاصل کی جارہی ہے۔ ’

انہوں نے کہا کہ میں نے ندا یاسر کے خلاف چھپ کر نہیں بلکہ سب کے سامنے مہم چلائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کی یونیورسٹی میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد دوبارہ پاکستان واپس آئیں گے، وقار ذکا نے مشورہ دیا کہ ندا یاسر کو بھی اپنی گرومنگ پر توجہ دینی چاہیے، اگر آپ کو لوگ فالو کرتے ہیں تو کچھ کتابیں ہی پڑھ لیں۔

انہوں نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کہا کہ ’ندا یاسر آپ مجھ سے 14 سے 15 سال بڑی ہیں اس لیے میں آپ کی دل سے عزت کرتا ہوں لیکن میزبانی ختم کردینی چاہیے، میرے خیال سے آپ کو چینل پر کارٹون جیسا کوئی پروگرام شروع کردینا چاہیے، صبح خواتین کے اہم وقت کو کیوں خراب کر رہی ہیں؟‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں