افغان حکام سے ورکرز کے ضبط شدہ پاسپورٹ واپس کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2023
کریک ڈاؤن میں افغان شہریوں کو بھی نہیں بخشا گیا اور ان کی سرحد پار نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
کریک ڈاؤن میں افغان شہریوں کو بھی نہیں بخشا گیا اور ان کی سرحد پار نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے بغیر کسی معقول وجہ بتائے پاکستانی اور افغان ورکرز کی بڑی تعداد کے پاسپورٹ ضبط کیے جانے کے بعد یومیہ اجرت کرنے والے سیکڑوں ورکرز اور پورٹرز کی سرحد پار نقل و حرکت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طورخم بارڈر پر موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ افغان بارڈر سیکیورٹی حکام نے تقریباً تین ہفتے قبل پاکستانی دیہاڑی دار مزدوروں اور پورٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا، ان کے پاسپورٹ زبردستی چھین لیے اور پھر متاثرہ افراد کی بار بار درخواست کے باوجود انہیں دستاویزات واپس کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ افغان بارڈر سیکیورٹی گارڈز متاثرہ مزدوروں کو اپنی شکایات پہنچانے کے لیے اپنے اعلیٰ حکام سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دے رہے۔

ایک مقامی مزدور رہنما فرمان شنواری نے ڈان کو بتایا کہ افغان حکام نے مزدوروں کے پاسپورٹ ضبط کرنے کی اب تک کوئی قانونی وجہ نہیں بتائی، انہوں نے افغان حکام کے پاس کئی شکایات درج کرائیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

فرمان شنواری نے کہا کہ ورکرز پہلے ہی نئی بارڈر مینجمنٹ پالیسی سے بری طرح متاثر ہیں جس میں سرحد پار نقل و حرکت کے لیے پاسپورٹ پر ویزا ضروری ہے اور افغان حکام کے ’غیر قانونی‘ اقدام نے سیکڑوں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو بے روزگار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران سیکڑوں مزدوروں نے سخت ویزا قواعد و ضوابط کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویزا پالیسی پر سختی سے عمل درآمد اور افغان حکام کی جانب سے ہمارے پاسپورٹس زبردستی ضبط کیے جانے کے حالیہ واقعات کے ساتھ ہمیں اپنے دہائیوں پرانے پیشے کی بحالی کی کوئی فوری امید نظر نہیں آتی۔

ایک اور مزدور رہنما فہیم اللہ نے کہا کہ اس بار افغان شہریوں کو بھی نہیں بخشا گیا اور ان کی سرحد پار نقل و حرکت بھی محدود کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کریک ڈاؤن اس وقت شروع کیا گیا جب پاکستان نے اپنی سرزمین سے تمام غیر قانونی ’غیر ملکیوں‘ کو نکالنے کا حکم دیا، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں سے مشاورت کر رہے ہیں اور پاسپورٹ ضبطی کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کے لیے کابل اور جلال آباد میں افغان حکام سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فہیم اللہ نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی کے متعارف ہونے کے بعد مقامی اور افغان مزدوروں کی اکثریت نے سرحد پار نقل و حرکت کے لیے ویزے کے ساتھ پاسپورٹ حاصل کیے جن پر باقاعدہ مہر لگی تھی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر افغان حکام نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور پورٹرز کو پاسپورٹ واپس نہیں کیے تو وہ احتجاجی مظاہرے کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں