غزہ میں 24 گھنٹوں میں 297 اموات، شہدا کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی

10 دسمبر 2023
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے مناظر — فوٹو: اے ایف پی
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے مناظر — فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے  مجموعی فلسطینی شہریوں کی تعداد17ہزار700 سے زائد ہوگئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے مجموعی فلسطینی شہریوں کی تعداد17ہزار700 سے زائد ہوگئی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

اسرائیل کی غزہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بمباری اور زمینی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے بعد 297 اموات کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ’الجزیرہ‘ کو ٹیلی فونک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 297 افراد جاں بحق اور 550 سے زائد زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ تقریباً 50 ہزار افراد زخمی ہیں۔

ادھر اسرائیلی ٹینکرز جنوبی غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے خان یونس کے وسط تک پہنچ گئے۔

خان یونس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پوری رات شدید لڑائی جاری رہی اور جنگی جہاز بمباری کرتے رہے جس کے بعد اتوارکو اسرائیلی ٹینک شہر کے وسط تک شمال جنوب میں واقع مرکزی سڑک تک پہنچ گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نیم برہنہ فلسطینیوں قیدیوں کو ٹرکوں میں ڈال کر لے جا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
اسرائیلی فوج نیم برہنہ فلسطینیوں قیدیوں کو ٹرکوں میں ڈال کر لے جا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

غزہ سے نکل کر خان یونس میں پناہ لینے والے ایک چار بچوں کے باپ نے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے بھیانک راتوں میں سے ایک تھی، ہمیں کئی گھنٹوں تک فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خان یونس میں ٹینک شہر کے وسط میں واقع جمال عبدالناصر اسٹریٹ تک پہنچ گئے ہیں اور عمارتوں پر اسنائپر موجود ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کئی دن فلسطینیوں سے غزہ کے اضلاع جبالیہ اور شجاعیہ خالی کرنے کا کہا تھا، لیکن اس کے باوجود وہاں اب بھی بڑی تعداد میں لوگ آباد ہیں اور ان علاقوں میں قابض اسرائیلی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

شمالی علاقے بیت لاحیہ میں گھر تباہ ہونے کے بعد جبالیہ میں پناہ لینے والے سات بچوں کے 59 سالہ والد نے کہا کہ یہ گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران ہونے والی اب تک کی سب سے شدید لڑائی ہے لیکن اس لڑائی، فائرنگ اور بمباری کے باوجود ہم کہیں نہیں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یا تو یہاں شہیدوں کی طرح مارے جائیں گے یا پھر وہ ہمیں یہاں اکیلے چھور کر چلے جائیں گے۔

اسرائیلی بمباری کے خلاف لبنان میں جاری احتجاج کے دوران ایک کمسن بچی اپنے چہروں کو زخموں کی شکل دے کر پوسٹر تھامے احتجاج کر رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی بمباری کے خلاف لبنان میں جاری احتجاج کے دوران ایک کمسن بچی اپنے چہروں کو زخموں کی شکل دے کر پوسٹر تھامے احتجاج کر رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل جب تک اپنے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات نہیں کرے گا اس وقت تک وہ ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکے گا۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے الجزیرہ ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی ایک آڈیو تقریر میں کہا کہ اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو بازیاب نہیں کرا سکے گا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حماس کے جنگجوؤں نے غزہ میں دوبارہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10 دنوں میں 180 اسرائیلی جہازوں، ٹینک اور بلڈوزر کو جزوی یا مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

غزہ میں محکمہ صحت پر جنگ تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے سبب غزہ کی پٹی پر محکمہ صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب کیا جس میں فلسطینی خطے میں صحت کی صورتحال پر گفتگو کی گئی اور ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ غزہ میں تباہی سے دوچار نظام صحت میں طبی عملے کو ناممکن صورتحال کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے غزہ کے نظام صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں، لوگ تیزی سے چھوٹے سے چھوٹے علاقوں کو منتقل ہو رہے ہیں جہاں انہیں مناسب خوراک، پانی اور ادویہ میسر نہیں اور لوگوں کے رش کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ غزہ کا نظام صحت اپنے گھٹنوں پر آچکا ہے اور تباہی سے دوچار ہے جبکہ محکمہ صحت کے عملے کے لیے کام کرنا بھی مشکل ہو گیا۔

مزید 14 فلسطینی شہید

اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے جہاں صیہونی ملک کے طیاروں نے غزہ کے علاقوں بریج، مغازی اور دیر البلاح پر سفاکانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 14 فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار 700 سے زائد ہوگئی ہے جن میں سے اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

اس کے علاوہ ہزاروں افراد زخمی ہیں اور ایک بڑی تعداد لاپتا ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ قابض فوج نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو خان یونس کا علاقہ خالی کرنےکی دھمکی دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اسرائیلی حملوں میں عام فلسطینیوں کی اموات بہت زیادہ ہیں، غمزدہ فلسطینی مستقبل میں اسرائیل کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔

امریکا کی اسرائیل کو مزید 14 ہزار ٹینک کے گولے فروخت کرنے کی منظوری

ادھر غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے امریکا کا ایک اور اسرائیل نواز فیصلہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت اس نے اسرائیل کو مزید 14 ہزار ٹینک کےگولے فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 10 کروڑ 65 لاکھ ڈالر مالیت کے گولوں کی فروخت سے کانگریس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اسرائیل اسلحےکو اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے استعمال کرے گا۔

امریکا کی جانب سے اسرائیل کو اسلحےکی فراہمی پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومین رائٹس واچ (ایچ آرڈبلیو) نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحہ فراہم کرنے سے اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آئے گی، اسرائیلی کی مدد پر امریکا کو جنگی جرائم میں ملوث ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

حوثیوں کی بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے تمام جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی

ادھر یمنی حوثیوں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں امداد نہ پہنچی تو بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے تمام جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔

اس کے علاوہ غزہ جنگ کی قرارداد ویٹو کرنے پر اسرائیل نے امریکی اقدام کی تعریف کی جبکہ دیگر ممالک نے امریکا کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

چین نے امریکا کو دہرے معیار سے باز رہنے کا پیغام دیا جب کہ ایران نے مسلسل امریکی حمایت کو خطے کے امن کے لیے تباہ کن قرار دے دیا، عمان نے قرارداد کے ویٹو ہونے کو انسانی اصولوں کی توہین کے مترادف کہا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل-حماس تنازع پر جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کو پاکستان سمیت 97 ممالک کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا اور سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکا نے اسے ویٹو کردیا اور برطانیہ نے ووٹنگ سے گریز کیا۔

سفارت کاروں نے نوٹ کیا کہ سیکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کی زیادہ تعداد نے امریکا کو تنہا کر دیا ہے، کیونکہ وہ اپنے اتحادی اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنہائی کا مسئلہ نہیں ہے، ہمارے خیال سے یہ مسئلہ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش اور غزہ میں جانے والی مزید انسانی امداد کو سہولیات فراہم کرنے کا ہے۔

ووٹنگ سے پہلے انہوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم چٹکیاں بجائیں اور جنگ رک جائے، یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے۔

امریکا اور اسرائیل اس وجہ سے جنگ بندی کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ یہ صرف حماس کو فائدہ پہنچائے گی۔

ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کے نظام کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا خطرہ ہے، جس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کے نتائج پورے خطے کی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن پہلے ہی تنازعات کی طرف کھینچے جاچکے ہیں۔

پاکستان نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی اپیل پر اتفاق رائے نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں