اداکار زاہد احمد کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام نے ان کی گزشتہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے امریکی صدر سمیت اسرائیلی وزیراعظم پر سخت کرنے والی پوسٹ شئیر کی تھی۔

اداکار زاہد احمد نے کچھ روز قبل انسٹاگرام اور فیس بُک پر ایک پوسٹ اپلوڈ کی تھی جس ایک جانب افغان طالبان کی تصاویر تھیں اور دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو موجود تھے۔

طالبان کی تصاویر پر لکھا تھا کہ ’ہمیں یہ یقین کرنے پر مجبور کیا گیا کہ دہشت گرد ایسے دکھتے ہیں‘ جبکہ جو بائیڈن، رشی سوناک اور بینجمن کی تصاویر پر لکھا تھا کہ ’اب دنیا کو پتہ چل چکا ہے کہ دہشت کیسے دکھتے ہیں۔‘

یہ پوسٹ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ عام طور پر مغربی ممالک میں شلوار قمیض، داڑھی اور پگڑی پہنے والے شخص کو دہشت گرد کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

تاہم زاہد احمد کے پروفائل میں ڈیلیٹ ہونے والی پوسٹ میں ظاہر کیا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مسلسل بمباری کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینیوں کی ’نشل کشی‘ بائیڈن، رشی سوناک اوربینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے مغربی رہنماؤں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا جارہا ہے۔

تاہم آج زاہد احمد نے انکشاف کیا کہ ان کی یہ پوسٹ انسٹاگرام نے ان کے پروفائل سے ہٹا دی ہے، اداکار نے لکھا کہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ میرے ساتھ بھی ایسا ہوگا، انسٹاگرام نے میری آخری پوسٹ ہٹا دی ہے جس میں نیتن یاہو، رشی سنک اور جو بائیڈن کو اصل دہشت گرد کہا گیا تھا۔’

اداکار نے انسٹاگرام کے مالکان کو شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹو ہیل ود یو، انسٹاگرام، قیامت کے دن آپ کو جہنم میں جلتے دیکھ مجھے بہت اچھا لگے گا۔‘

تاہم زاہد احمد کی انسٹاگرام سے ڈیلیٹ کی گئی پوسٹ فیس بک پر اب بھی موجود ہے۔

انسٹاگرام کی جانب سے زاہد احمد کی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیتےہوئے کہا کہ ’آپ کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا اور میرا اکاؤنٹ 24 گھنٹوں کے لیے معطل کر دیا گیا تھا کیونکہ میں نے ایک تبصرہ کیا تھا کہ فیس بک فلسطین سے متعلق مواد کو محدود کر رہا ہے،۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’میں جانتا تھا کہ یہ ہونے والا ہے، اس لیے میں نے اسکرین شاٹ لے لیا تھا، کل میں نے زارا اور کچھ برانڈز کے بائیکاٹ کے بارے میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، مجھے اپنے اکاؤنٹ کے حوالے سے ایک وارننگ موصول ہوئی۔‘

’شیڈو بین‘ کیا ہے؟

شیڈو بین کی اصطلاح عام طور پر سینسرشپ کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یعنی اکاؤنٹس کی پوسٹس کو محدود کرنے کے لیے اکاؤنٹس کی عام لوگوں تک رسائی کو بھی محدود کردیا جاتا ہے یا پلٰٹ فارم کی جانب سے ایسی پوسٹ کو ہٹا دیا جاتا ہے۔

اسی طرح شیڈو بین کے شکار اکاؤنٹس کو ایپلی کیشن پر سرچ بھی نہیں کیا جا سکتا، تاہم گوگل سرچ میں اکاؤنٹس کو تلاش کرنا ممکن ہے۔

شیڈو بین میں دیگر طرح کی پابندیاں بھی عائد کی جاتی ہیں، تاہم اکاؤنٹ ہولڈر ہرطرح کا مواد اپنی طرف سے شیئر کرپاتا ہے اور اسے ایپلی کیشن کے استعمال میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں