نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبے میں گیس کی بندش پر وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ کو تمام صنعتی زونز میں گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے، صوبے کو آئین کے مطابق قدرتی گیس میں اس کا جائز حصہ فراہم کیا جائے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق خط میں انہوں نے لکھا کہ آئین میں واضح ہےکہ گیس کے استعمال کا پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں یہ پیدا ہوتی ہے، سندھ ملک کی کل گیس کا 65 فیصد پیدا کرتا ہے، صوبے کوآئین کے مطابق قدرتی گیس میں اس کا جائز حصہ فراہم کیا جائے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر کا خط میں کہنا تھا کہ ہر ہفتے کے دو دن گیس کی مکمل بندش کی جا رہی ہے، ہفتے کے باقی دنوں میں بھی گیس انتہائی کم پریشر کی فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ گیس کی بندش سے صوبے میں صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں، صنعتی اور کاروباری برادری گیس کی بلاتعطل فراہمی کی درخواست کر رہی ہے۔

نگران وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ میں گیس کی بندش نے اس صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے، سندھ دوسرے صوبوں کو گیس دینے کا پابند نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعتی سرگرمیاں آسانی سے چلنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کی کاروباری برادری نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ گیس کے نرخ 2100 تا 2600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے بجائے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگر) کی جانب سے منظور کردہ ایک ہزار 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر لائے جائیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ تاجر برادری حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ گیس ٹیرف کو نیچے لا کر 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی کیا جائے، اس قیمت میں اوگرا نے 100 فیصد گیس کی لاگت کے ساتھ ساتھ ایس ایس جی سی ایل کا تقریباً 22 فیصد کا نفع میں شامل کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں