برطانیہ: بہو پر ظلم ڈھانے والے پاکستانی خاندان کے 4 افراد مجرم قرار

19 دسمبر 2023
مقدمے کی سماعت رواں برس اکتوبر کے اوائل میں شروع ہوئی تھی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
مقدمے کی سماعت رواں برس اکتوبر کے اوائل میں شروع ہوئی تھی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

برطانوی شہر ہڈرز فیلڈ میں پاکستانی نژاد برطانوی خاندان کے 4 افراد کو بہو امبرین فاطمہ کو جسمانی نقصان پہنچانے کے جرم میں مجرم قرار دے دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امبرین فاطمہ کے شوہر اصغر شیخ (30 سال)، سسر خالد شیخ (55 سال)، ساس شبنم شیخ (53 سال) اور 29 سالہ بھابھی شگفتہ شیخ کو عدالت نے سماعت کے بعد قصور وار قرار دیا۔

ملزمان نے ایمبولینس بلانے میں تاخیر کی اور امبرین 3 روز تک بےہوش رہی، بروقت علاج نہ ہونے کے سبب وہ 8 برس سے نیم بےہوشی کی حالت میں ہے۔

مقدمے کی سماعت رواں برس اکتوبر کے اوائل میں شروع ہوئی تھی، عدالت کو بتایا گیا کہ امبرین 2014 میں اصغر کے ساتھ شادی کے لیے پاکستان سے برطانیہ گئی تھی، چند ماہ کے اندر ہی دونوں کے درمیان تعلق میں تناؤ پیدا ہونے کے سبب وہ سماجی طور پر تنہائی کا شکار ہوگئی تھی۔

لیڈز کراؤن کورٹ کی جیوری نے 10 گھنٹے سے زائد کی بحث کے بعد امبرین کے شوہر اور اس کے اہل خانہ کے خلاف متفقہ طور پر جرم کا فیصلہ واپس لے لیا۔

پراسیکیوٹر رابرٹ اسٹین اسمتھ نے کہا کہ امبرین جولائی 2015 کے آخر تک بہت کمزور ہوگئی تھی، یکم اگست 2015 کو شگفتہ شیخ نے ایمبولینس سروس کو کال کی جس میں بتایا گیا کہ امبرین ٹھیک سے سانس نہیں لے پا رہی ہے، پیرامیڈکس نے اسے بے ہوش حالت میں پایا، خاتون کی کمر کے نچلے حصے پر جلنے کے نشان تھے جوکہ ممکنہ طور پر کاسٹک مادہ کی وجہ سے لگے تھے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ایمبولینس بلانے سے قبل امبرین کو 3 دن تک بے ہوش رکھا گیا تھا، جان کو لاحق شدید خطرات کے باوجود امبرین زندہ بچ گئیں لیکن بات چیت کرنے سے قاصر رہیں۔

ڈاکٹروں کو امبرین کے زخم ’مشکوک‘ معلوم ہوئے، نرسوں نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ وہ غذائیت کی کمی کا شکار اور انتہائی لاغر ہیں، جس کے بعد انہوں نے پولیس کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

استغاثہ نے دلیل دی کہ ہوسکتا ہے کہ امبرین نے غیر ارادی طور پر ذیابیطس کے علاج کی دوا کھالی ہو، جس سے اسے شدید نقصان پہنچا، تاہم مزید جانچ میں امبرین کے جسم پر اضافی چوٹوں کا انکشاف ہوا۔

امبرین کے دائیں کان پر چوٹ اور اس کی کمر پر کاسٹک مادے سے جلنے کے نشانات تھے، استغاثہ کا کہنا تھا کہ امبرین کو ذیابیطس نہیں ہے، اُس کی یہ حالت ہائپوگلیسیمیا کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ شخص کے دماغ میں سوجن ہوجات ہے اور وہ ہوش وہواس کھو بیٹھتا ہے۔

انصاف کی راہ میں خلل

خاتون کے دیور سمیت خاندان کے تمام 5 افراد پر انصاف کی راہ میں خلل ڈالنے کی سازش کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ فیملی نے مبینہ طور پر ’ثبوت چھپانے‘ کے لیے امبرین کے میلے کپڑے اور بستر کی چاردیں ٹھکانے لگا دی تھیں، انہوں نے ایمبولینس کے عملے کو امبرین کی حالت کے بارے میں غلط معلومات فراہم کی تھیں۔

استغاثہ نے الزام عائد کیا کہ ایمبولینس کو بلانے سے پہلے ملزمان نے امبرین کی اِس حالت کو چھپانے کی کوشش کی، پولیس نے اُس گھر میں رہنے والے خاندان کے تمام افراد سے پوچھ گچھ کی لیکن کسی نے بھی اس کی وضاحت نہیں کی کہ دراصل ہوا کیا ہوا تھا، ان تمام ملزمان کو انصاف کی راہ میں خلل ڈالنے کی سازش کرنے کا قصوروار ٹھہرایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں