انتخابی ٹکٹوں کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اندرونی اختلافات کا شکار

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2023
مسلم لیگ (ن) کے  قائد نواز شریف  کے لیے یہ سب سے پریشان کن صورتحال ہے کہ وہ کس کو ترجیح دیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لیے یہ سب سے پریشان کن صورتحال ہے کہ وہ کس کو ترجیح دیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں خاص طور پر پنجاب میں اندرونی تنازعات میں گھری نظر آرہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کچھ رہنما جیسے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ اپنے داماد کے لیے صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے جب کہ توقع ہے کچھ عرصہ قبل سینئر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ جھگڑا کرنے والے دانیال عزیز مفاہمت کے بعد نارووال سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا پنجاب کے کچھ حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پارٹی چیف آرگنائزر مریم نواز کے ’پسندیدہ‘ امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔

پارٹی عہدیدار نے بتایا مثال کے طور پر جڑانوالہ کے حلقہ این اے 76 میں مریم نواز، طلال چوہدری کی حامی ہیں جب کہ شہباز شریف پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے سابق ایم این اے ملک نواب شیر وسیر کی حمایت کر رہے ہیں۔

اسی طرح کی صورتحال گوجرانوالہ میں بھی سامنے آئی جہاں شہباز شریف گروپ پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کی حمایت کر رہا ہے اور مریم نواز گروپ پارٹی کے دیرینہ رکن سابق ایم این اے محمود بشیر ورک کا حامی ہے۔

لاہور میں انتخابی حلقہ بندیوں کی از سر نو ترتیب نے قیادت کے لیے مشکل صورتحال پیدا کی خاص طور پر پارٹی کے دو اہم رہنماؤں ایاز صادق اور شیخ روحیل اصغر کے درمیان۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے لیے یہ سب سے پریشان کن صورتحال ہے کہ وہ کس کو ترجیح دیں جب کہ دونوں رہنما ہی ان کے قریب ہیں، تاہم ان دنوں ایاز صادق کی باڈی لینگویج سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شیخ روحیل اصغر کے لیے قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔

لاہور میں علی پرویز ملک نے گزشتہ الیکشن میں سابقہ حلقہ این اے 127 سے کامیابی حاصل کی تھی، ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سیٹ سے مریم نواز کے حق میں دست بردار ہوجائیں، انہیں ضمنی انتخابات میں ٹکٹ دا جا سکتا ہے، ان کی والدہ شائستہ پرویز ملک کو این اے 133 سے الیکشن کی اجازت دے دی گئی ہے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح سابق رکن اسمبلی وحید عالم این اے 125 سے دست بردار ہو رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر جنہوں نے مریم نواز کی حمایت کے ساتھ پارٹی میں یہ پوزیشن حاصل کی، شہر میں کم از کم قومی اور پنجاب اسمبلیوں میں دو دو سیتوں کے حصول کے لیے کوشاں ہیں جس کی وجہ سے پارٹی میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پارٹی عہدیدار نے کہا کہ بہاول پور کے حلقہ این اے 172 میں مریم نواز مسلم لیگ (ق) کے طارق بشیر چیمہ کی حمایت کے حق میں نہیں، وہ پارٹی کے باوفا سعود مجید کو ترجیح دینا چاہتی ہیں، تاہم طارق بشیر چیمہ ’متعلقہ حلقوں‘ سے کہہ رہے ہیں کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ان کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو یقینی بنائیں کیونکہ انہوں نے عمران خان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

پارٹی عہدیدار نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) گجرات چیپٹر نے قیادت پر واضح کردیا ہے کہ چوہدری شجاعت کی مسلم لیگ (ق) کو دو سے زیادہ نشستیں دی گئیں تو وہاں سے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔

چوہدری شجاعت کے صاحبزدارے سالک حسین اور شافع حسین گجرات میں قومی اور صوبائی اسمنلی کی نشستوں پر الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں۔

پنجاب میں پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ تمام متنازع سیٹوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے، ان کا فیصلہ تمام لوگوں کے لیے قابل قبول ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں