غزہ میں اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کے باعث 24 گھنٹوں میں مزید 187 فلسطینی شہید ہوگئے، مجموعی تعداد 21 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے غزہ کی تازہ صورتحال سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے ہزاروں فلسطینی وسطی غزہ اور خان یونس کے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب مصر نے تصدیق کی ہے کہ اس نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک مجوزہ فریم ورک تیار کرکے فریقین کو بھیجا ہے جس میں تین مراحل پر جنگ بندی کی تجویز شامل ہے تاہم اس منصوبہ بندی پر فریقین کے جواب کا انتظار ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اسرائیلی حملوں پر اظہار تشویش

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل کے بڑھتے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سیکیورٹی کونسل اجلاس سے خطاب میں غزہ میں فوری امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا، چینی نمائندہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کے مسلسل حملوں کے باعث غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، مسلسل بمباری سے فلسطینیوں تک امداد نہیں پہنچ پارہی۔

دوسری جانب روس نے بھی غزہ بحران کو خطے کے باقی حصوں تک پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا، متحدہ عرب امارات نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔

غزہ میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی اظہار تشویش

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے بھی غزہ کی پٹی میں خطرناک بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے وسط سے دسمبر کے وسط تک پناہ گاہوں میں رہنے والے لوگ بیماری میں مبتلا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 80 ہزار کے قریب لوگ سانس کے انفیکشن میں مبتلا ہیں، جب کہ اسہال کے ایک لاکھ 36ہزار 400 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں، ان میں سے نصف تعداد 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ جسم میں خارش کے 55 ہزار 400 کیسز سامنے آئے ہیں، چکن پاکس کے 5 ہزار 330 کیسز اور دیگر بیماریوں کے 43 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں