قدیم روایات کے امین شہر ملتان کا ملکی سیاست میں اہم کردار ہے۔ یہاں سے منتخب ہونے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی وزیراعظم سمیت ملک کی اہم وزراتوں پر فائز رہے لیکن شہر ملتان کے مسائل آج بھی جوں کے توں ہیں۔

2018ءکے انتخابات میں سرزمین اولیا کہلائے جانے والے ملتان ضلع سے قومی اسمبلی کی چھ نشستوں پر تحریک انصاف نے کلین سوئپ کیا۔ شاہ محمود قریشی، زین قریشی اور عامر ڈوگر جیسے سرکردہ رہنماؤں نے میدان مارا۔ صوبائی اسمبلی کی گیارہ نشستوں پربھی بلے کانشان سب پرحاوی رہا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) محض پنجاب اسمبلی کی ایک ایک سیٹ ہی جیت پائیں۔

الیکشن سےقبل جلسے، جلوسوں اور رابطہ مہم میں تحریک انصاف کے امیدواروں نے ملتان کے عوام سے بڑے بڑے وعدے کیے لیکن انتخابات کی گرد بیٹھتے ہی نہ فاتح رہنماؤں نے حلقوں کارخ کیا نہ ہی عوام کے مسائل حل ہوئے جس کا بدلہ عوام نے ضمنی الیکشن میں شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانوکے مقابلے موسیٰ گیلانی کو کامیاب کرواکے لیا۔

ملتان کی سیاست گیلانی، قریشی اور ہاشمی خاندان کے گرد گھومتی دکھائی دیتی ہے۔ نو مئی کے بعد انتشار کا شکار پی ٹی آئی تو آئندہ انتخابات میں منظم انتخابی مہم چلاتی نظر نہیں آرہی لیکن پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے انتخابی میدان میں اترنے کے لیے کمرکس لی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں