اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان تا جہلم ترقیاتی منصوبے میں مالی فراڈ سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا اور ان کی بی کلاس کی سہولیات کی درخواست بھی منظور کر لی۔

حتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، فواد چوہدری کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا۔

فواد چوہدری کے وکیل راجا عامر عباس نے جیل میں بی کلاس سہولیات کی استدعا کردی اور سابق وفاقی وزیر کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کردی گئی۔

فواد چوہدری نے دوران سماعت جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی طبیعت خراب ہو گئی تھی، اخبار میں تو آپ کی طبیعت سے متعلق کافی کچھ لکھا تھا، جس پر جج نے ریمارکس دیے جی میں ٹھیک ہوں۔ بس اخبار والے ایسے بنا دیتے ہیں۔

عامر عباس ایڈوکیٹ نے کہا کہ فواد چوہدری سابق وفاقی وزیر اور وکیل بھی ہیں، بی کلاس کے مستحق ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بی کلاس کی فراہمی کے لیے لکھ دیتا ہوں۔

بعد ازاں، عدالت نے بی کلاس فراہمی کی درخواست منظور کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

خیال رہے کہ 16 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی تھی۔

20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔

اس کے بعد 30 دسمبر کو عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

5 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جہلم کے تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، اسی طرح 9 اور 12 جنوری کو بھی 3، 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں