بھارت کا دورہ کرنے والی انگلینڈ ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل پاکستانی نژاد انگلش کرکٹر شعیب بشیر ویزہ نہ ملنے کے باعث اب تک بھارت نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے انہیں پہلے ٹیسٹ سے باہر کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ ٹیسٹ اسکواڈ بھارت پہنچ چکا ہے جبکہ شعیب بشیر واپس انگلینڈ روانہ ہوگئے ہیں اور 25 جنوری کو بھارت کے شہر حیدرآباد میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے ویزے میں تاخیر کے باعث ٹیم سے باہر ہوگئے ہیں۔

پہلی بار آف اسپنر کے طور پر انگلینڈ کرکٹ ٹیم میں شامل 20 سالہ شعیب بشیر کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے،بھارتی کی جانب سے ویزہ ملنے میں تاخیر کا سامنا کرنے والے یہ پہلے پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر نہیں ہیں۔

ماضی میں معین علی اور ثاقب محمود کو بھی بھارت کا دورہ کرنے پر انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس کےعلاوہ آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کو بھی گزشتہ سال بھارت میں ٹیسٹ سیریز کے دورے کے دوران ویزہ ملنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

5 میچز کی سیریز سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے شعیب بشیر کا ویزہ نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ بحیثیت کپتان بہت مایوسی ہوئی کہ ہم نے جس کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا وہ صرف ویزا کے مسائل کی وجہ سے ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔

انگلینڈ کے کپتان نے کہا کہ ہم نے دسمبر میں اسکواڈ کا اعلان کیا تھا اور اب بشیر کو ویزا کے مسائل کا سامنا ہے، شعیب بشیر کا انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ پہلا دورہ ہے اور میں نہیں چاہتا انہیں اپنے دورے میں ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔

بین اسٹوکس نے کہا کہ شعیب پہلے کرکٹڑ نہیں ہیں جنہیں ان مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہو، میں دیگر کئی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل ہوچکا ہوں جنہیں ایسے ہی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

دوسری جانب شعیب بشیر کو بھارت کی جانب سے ویزا جاری نہ کرنے پر بی بی سی اسپورٹس کے کمنٹیٹر نے ایکس پر برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں ان ’ویزا ایشوز‘ کو اصل میں کیا کہنا چاہیے، ایک انگریز کو جان بوجھ کر اس کا نشانہ بنایا جارہا کیونکہ اس کے والدین پاکستانی ہیں، یہ کاغذی کارروائی نہیں ہے، یہ بی سی سی آئی کے سکریٹری اور بی جے پی کے وزیر داخلہ ہیں جو شعیب بشیر کو اس کے پاکستانی نژاد ہونے کی سزا دے رہے ہیں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں