سپریم کورٹ نے بھکر کے حلقہ این اے 91 سے آزاد امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق سپریم کورٹ میں بھکر سے آزاد امیدوار ثنا اللہ مستی خیل کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے ہیں؟

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے کاغذات منظور کیے، ہائی کورٹ نے مسترد کر دیے، ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا نہ ہی مؤقف سنا، یکطرفہ فیصلہ ہوگیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ثنا اللہ مستی خیل اشتہاری ہیں، پیش کیوں نہیں ہوتے؟

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل سرنڈر کر چکے اور ضمانت پر ہیں، ثنا اللہ مستی خیل پر الزام دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا ہے۔

عدالت نے مخالف فریق کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر فیصلہ کیا؟ جواب میں وکیل نے بتایا کہ جی یہ درست ہے کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کی کیا پوزیشن ہے؟ انہوں نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ کیا بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں؟ الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز پرنٹنگ کے لیے تیار ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ثنا اللہ مستی خیل کا نام ابتدائی لسٹ میں شامل تھا، انتخابی نشان بھی مل چکا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن ٹربیونل کا 5 جنوری کا فیصلہ برقرار رکھا اور ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ثنا اللہ مستی خیل کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں