عالمی عدالت انصاف کی جانب اسرائیلی فوجیوں کو غزہ میں نسل کشی نہ کرنے کے احکامات کے باوجود صیہونی فوج ایک بار پھر بمباری شروع کردی، 24 گھنٹوں میں مزید 183 فلسطینی شہید ہوگئے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے رات گئے ایک بار پھر خانس یونس میں الاقصیٰ یونیورسٹی، النصر، الامل اور الخیر ہسپتالوں کے قریب بمباری کی اور معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔

بمباری سے رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، بہت سے لوگ اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں، ریسکیو عملہ متاثرین تک پہنچنے سے قاصر ہے۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق غزہ کے وسطی صوبے زویدہ قصبے میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک بچے سمیت تین شہری مارے گئے۔

اس کےعلاوہ غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ میں بمباری کی وجہ سے ایک مکان کو شدید نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں 11 شہری مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔

غزہ کے جنوب میں واقع خان یونس کے النصیرت میڈیکل کمپلیکس کے اردگرد ایک بار پھر اسرائیل کی جانب سے شدید گولہ باری اور فائرنگ کی گئی، یسپتال کی بجلی مکمل طور پر بند ہوگئی جبکہ العمل اسپتال سے انخلا کرنے والوں پر بھی فائرنگ کی جارہی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق جنوبی غزہ کے شہروں رفح اور خان یونس پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 70 فلسطینی مارے گئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 26 ہزار 083 فلسطینی مارے گئے اور 64 ہزار 487 زخمی ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر درخواست پر عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں اور نقصان کم کرنے کا حکم دیا گیا تھا تاہم غزہ میں فوجی آپریشن بند کرنے یا جنگ بندی کا حکم نہیں دیا تھا۔

عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ ان کی فوجیں غزہ میں نسل کشی نہ کریں اور مبینہ نسل کشی کے شواہد کو محفوظ رکھا جائے۔’

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں