اسلام آباد ہائی کورٹ نے عام انتخابات میں خواتین کا 5 فیصد کوٹے پر عملدرآمد کا کیس معاملہ ہدایت کے ساتھ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل ضیغم انیس عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن درخواست گزار نعیم احمد مرزا کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن میں زیر التوا خواتین کی 5 فیصد کوٹہ سے متعلق درخواست جلد نمٹانے کا حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر خواتین کا 5 فیصد کوٹہ پورا نہ کرنے کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل طلب کر لیا تھا۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین کوٹہ پورا نہ کرنے کے خلاف عورت فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم احمد مرزا نے وکیل فضل اللہ فاروق کے توسط سے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت جنرل نشستوں پر خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ جاری کرنا قانونی تقاضہ ہے اور قومی اسمبلی کی 266 نشستوں پر صرف ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) نے خواتین کو 5 فیصد سے زائد ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

درخواست نے کہا کہ پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، جماعت اسلامی نے خواتین کے 5 فیصد کوٹے کا قانونی تقاضہ پورا نہیں کیا جبکہ عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، تحریک لبیک پاکستان نے خواتین کو 5 فیصد کوٹہ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی نشستوں کے لیے جاری ٹکٹوں میں ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر نے خواتین کو 5 فیصد کوٹہ دینے کا قانونی تقاضہ پورا نہیں کیا جبکہ سندھ اسمبلی کی نشستوں کے لیے ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی نے بھی 5 فیصد کوٹہ نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے بھی ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور دیگر نے خواتین کو قانون کے تحت 5 فیصد کوٹہ نہیں دیا اور اسی بلوچستان اسمبلی کے لیے بھی متعدد جماعتوں نے خواتین کو 5 فیصد کوٹہ دینے کا قانونی تقاضا پورا نہیں کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں