بلوچستان میں زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف صوبائی اسمبلی کے باہر جاری دھرنے کو 24 گھنٹے مکمل ہوگئے تاہم مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تاحال کوئی حکومتی نمائندہ نہیں آیا۔

ڈان نیوز کے مطابق گزشتہ روز بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا جو تاحال جاری ہے۔

احتجاجی دھرنے کی قیادت چیئرمین زمیندار ایکشن کمیٹی عبدالرحمٰن بازئی کررہے ہیں، احتجاجی دھرنے میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع کے کسان بڑی تعداد میں شریک ہیں جہاں گرمی سے بچنے کے لیے پنڈال لگایا گیا ہے۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں 22 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بجلی کی فراہمی یقینی بنائے یا بجلی کے بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے۔

دوسری جانب حق دو تحریک کے سربراہ اور بلوچستان اسمبلی کے رکن مولانا ہدایت الرحمٰن نے دھرنے پر بیٹھے شرکا سے ملاقات کرکے ان سے اظہار یکجہتی کی اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں زمینداروں کے لیے بلوچستان اسمبلی میں آواز اٹھاؤں گا کیونکہ بلوچستان کے تمام علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور گرم علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ سے شہریوں کا جینا دوبھر ہوچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں