راجا پرویز کی اپیل منظور، عدالتی فیصلے سے اسپیکر کیخلاف ریمارکس حذف کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 15 فروری 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 2012 میں گوجر خان کی سڑک کیس میں راجا پرویز اشرف کے خلاف ریمارکس دیے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 2012 میں گوجر خان کی سڑک کیس میں راجا پرویز اشرف کے خلاف ریمارکس دیے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما، اسپیکر قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں موجود ان کے خلاف ریمارکس حذف کرنے کا حکم دے دیا۔

سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی اپنے خلاف دیے گئے عدالتی ریمارکس حذف کرانے کی اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے کہا کہ ججز کو کسی شخص کی غیر موجودگی میں اس کے خلاف ریمارکس دیتے ہوئے محتاط ہونا چاہیے، اگر ججز کو کسی کے خلاف آبزرویشن دینی ہے تو پہلے اس کو نوٹس کرے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ ججز کسی کے خلاف ریمارکس دیتے ہوئے آئندہ احتیاط کریں گے، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل جج نے 2012 میں سخت ریمارکس دیے، نیب کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف نیب انکوائری میں کچھ ثابت نہیں ہوا۔

عدالت نے کہا کہ کسی شخص کے خلاف انکوائری کی سطح پر ریمارکس دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے راجا پرویز اشرف کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے راجا پرویز اشرف کے خلاف ریمارکس حذف کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 2012 میں گوجر خان کی سڑک کیس میں راجا پرویز اشرف کے خلاف ریمارکس دیے تھے۔

اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راجا پرویز اشرف کو سڑک کے ٹھیکے کے کیس میں بدنیت اور کرپٹ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کیس پر نیب کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں