ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے بعد فارم 45 اور 47 کے درمیان فرق اور بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات پر بڑھتے ہوئے تنازع کے پیشِ نظر غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے انتخابی نتائج کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فافن عام انتخابات کے نتائج کے آڈٹ کے لیے 3 مراحل پر مشتمل طریقہ کار تجویز کیا ہے۔

ایک بیان میں فافن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر زور دیا کہ وہ عام انتخابات کے نتائج کی قانونی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے ڈیٹا اینالیٹکس اور فرانزک کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے مناسب قانونی فورم پر چیلنج کیے گئے حلقوں کے نتائج کی جانچ پڑتال کرے۔

فافن نے زور دیا ہے کہ اس آڈٹ میں متعلقہ سیاسی جماعتوں کے نامزد کردہ نمائندوں کے ساتھ ساتھ آزاد مبصرین کو بھی شامل کرنا چاہیے تاکہ اس عمل کی شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید برآں فافن نے چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابی عمل کے ہر مرحلے میں ناکام رہے ہیں۔

فافن نے رپورٹ میں کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں فارم 47 اور فارم 45 کا مجوزہ آڈٹ نہیں ہو سکتا، الیکشن میں قدم قدم پر دھاندلی کسی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے، لہذا اس میں مبینہ طور پر ملوث کرداروں کی چھان بین ضروری ہے اور اس کو بےنقاب کرنے والوں کو ہراساں یا گرفتار کرنا قابلِ مذمت ہے۔

رپورٹ میں پریزائیڈنگ افسر کی سیل یا آر او کی سیل کے ساتھ کھولے گئے بیگز کو دیکھنے، بیلٹ پیپرز اکاؤنٹ بیگ، جاری کردہ بیلٹ پیپرز کی کاؤنٹر فائل اور انتخابی فہرست کی مارک کاپی کو چیک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، گنتی میں شامل، خارج کردہ اور ضائع شدہ بیلٹ پیپرز کا بھی جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فافن نے انتخابات کے لیے تعینات افسران کے احتساب کا مطالبہ بھی کیا ہے، ساتھ ہی کہا ہے کہ الیکشن کمیشن فارم 45 کی مختلف کاپیوں کی حقیقت کی وضاحت کرے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے غیر مطمئن شخص 30 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے، چیلنج کردہ پولنگ اسٹیشنز یا پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کروائی جائے، الیکشن کمیشن یہ سارا عمل نوٹیفکیشن جاری ہونے کے 60 دن کے اندر کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں