فرانس اسقاط حمل کے حقوق کو آئین میں شامل کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی قانون سازوں نے پیلس آف ورسیلز میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں فرانس کے آئین میں اسقاط حمل کے حق کو شامل کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔

بروز پیر اس بل کو 72 کے مقابلے 780 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا اور اس کی منظوری کے بعد مشترکہ اجلاس میں شریک تقریبا تمام اراکین نے کافی دیر تک کھڑے رہ کر تالیاں بجائیں۔

امریکا میں عدالتی فیصلوں میں اسقاط حمل کے حقوق کی واپسی کے فیصلے کے بعد خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے صدر ایمانوئل میکرون کے اس اقدام کو سراہا ہے۔

یاد رہے کہ 2022 میں امریکا نے اسقاط حمل کا حق دینے والے فیصلے کو منسوخ کردیا جسے امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک کے لیے ایک افسوسناک دن قرار دیا تھا۔

اس اقدام سے فرانس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے اپنے بنیادی قانون میں حمل کو ختم کرنے کے لیے واضح تحفظ فراہم کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے پہلے ہی آئین کے آرٹیکل 34 میں ترمیم کا بل منظور کر لیا تھا جس میں خواتین کے اسقاط حمل کے حق کی ضمانت دی گئی ہے۔

قبل ازیں فرانس کے وزیر اعظم گیبریل اٹل نے کہا تھا کہ ہم تمام خواتین کو پیغا دے رہے ہیں کہ آپ کا جسم آپ کا ہے اور کوئی آپ کے بارے میں فیصلہ نہیں کر سکتا۔

بل پر تنقید

اس بل پر ووٹنگ کرنے پر اسقاط حمل مخالف گروپوں اور انتہائی دائیں بازو کے رہنماؤں بشمول میرین لی پین نے تنقید کی۔

لی پین نے کہا کہ ایمانوئل میکرون اس قانون کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

لی پین کا کہنا تھا کہ ہم اسے آئین میں شامل کرنے کے لیے ووٹ دیں گے کیونکہ ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اسے ایک تاریخی قدم قرار دینا مبالغہ آرائی ہے کیونکہ فرانس میں کوئی بھی اسقاط حمل کے حق کو خطرے میں نہیں ڈال رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں