غزہ میں بھوک و افلاس سے پریشان اور امداد کے حصول کے لیے ٹرکوں کے پاس کھڑے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ سے شہید افراد کی تعداد 20 ہوگئی جبکہ اسرائیل نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امداد کے منتظر فلسطینی شہری کویت راؤنڈ اباؤٹ پر جمع ہوئے جب اسرائیلی فورسز نے ہیلی کاپٹر لے ذریعے فائرنگ شروع کر دی، کچھ رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ اسرائیل نے جنگی طیاروں اور ڈرونز سے گولہ باری کی۔

الشفاء ہسپتال کے ایمرجنسی یونٹ کے ایک ڈاکٹر محمد غریب کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے اس حملے کو دوسرا ’قتل عام‘ قرار دیا ہے۔

امریکی سینیٹر چک شومر نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ’امن کی راہ میں رکاوٹ‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل میں نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب قابض فوج کی مغربی علاقے میں کارروائیوں کے نتیجے میں رام اللہ میں گاڑی کو آگ لگا دی، 24گھنٹے میں69 فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیل کا حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار

دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

اسرائیل فورسز نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ’اسرائیلی ڈیفینس فورسز نے امداد کی تقسیم کے لیے جمع درجنوں فلسطینیوں پر حملہ کرنے کی اطلاعات غلط ہیں۔‘

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 341 فلسطینی شہید اور 73,134 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

واضح رہے کہ مارچ کے اوائل میں بھی اسرائیل نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا تھا کہ غزہ شہر کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں کم از کم 112 افراد شہید اور 280 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں