مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل آمد، قید میں گزرے وقت کی یادیں تازہ کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2024
مریم نواز نے سینٹر ل جیل کوٹ لکھپت میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کےلیے مختص 20 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا افتتاح بھی کیا—فوٹو:ریڈیو پاکستان
مریم نواز نے سینٹر ل جیل کوٹ لکھپت میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کےلیے مختص 20 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا افتتاح بھی کیا—فوٹو:ریڈیو پاکستان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت کا دورہ کیا اور قیدی خواتین کے ساتھ روزہ افطارکیا۔

مریم نواز نے سینٹر ل جیل کوٹ لکھپت میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کےلیے مختص 20 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا افتتاح بھی کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے سینٹرل جیل کے لان میں پودا لگایا اور حکام کو مزید درخت لگانے کی ہدایت بھی کی۔

اس دوران مریم نواز نے اس سیل کا دورہ بھی کیا جہاں محمد نواز شریف قید کے دوران رہے، وزیر اعلیٰ جیل میں گزارے وقت کی یادیں تازہ کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں۔

وزیراعلی ٰنے کہاکہ آج سنٹرل جیل آتے ہوئے خود قید میں گزارا ہوا وقت یاد کررہی تھیں، سزائے موت کی چکی میں بند تھیں اور کڑے وقت کا سامنا کیا، میرے والد بھی اسی جیل میں بند تھے مگر ملاقات کی اجازت نہیں تھی، ہفتے میں ایک بار ملاقات ہوتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بار قید میں والد کا ہاتھ سے لکھا ہوا خط ملا کہ مجھے یہاں سے گرفتار کر کے نیب لے جارہے ہیں، جیل میں مجھے کسی نے بتایا کہ آپ کے والد کی طبیعت خراب ہے اور ہسپتال لے کر جارہے ہیں، وہ آزمائش کا وقت تھا۔

وزیراعلی ٰنے کہاکہ میں سوال کرتی تھی کہ میں نے ایسا کیا کیا؟ جو میں جیل میں ہوں اور پھر جائے نماز پر بیٹھ جاتی تھی، اپیل کے انتظار میں تھی کہ پتا چلا کہ جج 3 ہفتے کی چھٹی پر چلا گیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں کینسر کی مریضہ والدہ سے بات نہیں ہوسکتی تھی، 20منٹ گھڑی پر دیکھ دیکھ کر بچوں سے بات کیا کرتی تھیں، 15سالہ چھوٹی بیٹی کی بہت فکر تھی اس نے بھی مشکل وقت گزارا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے مزید بتایاکہ والدکو عدالت میں کسی نے والدہ کی طبیعت خراب ہونے کا بتایا ان کے کہنے کے باوجود کسی نے بات تک نہ کرائی۔جیل کے مشکل وقت کوصبر وشکر کر کے اچھی طرح گزارا۔

جیل میں 24گھنٹے بندے کو سوچنے کا اور غور وفکر کرنے کا وقت ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اپنی غلطی اورکچھ حالات کی وجہ سے جیل پہنچ جاتے ہیں۔نظام عدل میں کمزوریوں کی وجہ سے بے گناہوں کو بھی جیل کاٹنا پڑتی ہے۔ جیل کے نظا م میں بہتری او ر قیدیوں کے لئے ممکنہ آسانیاں ضرور لائیں گے۔

قیدیوں کی مشکلات کا اندازہ ہے،ان کے مسائل اور کھانے پینے کے نظام میں بہتری لائیں گے۔قیدیوں کے لئے ویڈیو کال کی سہولت کاآغاز کردیا گیاہے۔نوجوان قیدی کو ویڈیوکال پر بچی اور بیوی سے بات کرتے دیکھ کر اطمینان ہوا۔ ویڈیوکال پر اہل خانہ سے بات کر کے قیدی کو خوشی کے لمحات میسر ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ اہل خانہ سے قیدیوں کی ملاقات کے لئے باعزت او ربا وقار طریقہ کار ہونا چاہیے۔

انہوں نے قیدیوں کے لیے ویڈیو کال سہولت کا بھی افتتاح کیا، سینٹرل جیل لاہور دنیا بھر میں قیدیوں کے لیے وڈیو کال کی سہولت فراہم کرنے والی پہلی جیل ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نےجیل کےکچن کا دورہ کیا، قیدیوں کے لیے تیارکھانے کا جائزہ، معیار چیک کیا، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر قیدیوں کو افطار میں بریانی، سموسے، پکوڑے، پھل دہی بڑے پیش کیےگئے۔

مریم نواز نے قیدیوں سے بات چیت کرکے ان مسائل اورضروریات کے بارے میں دریافت کیا اور جیل میں اپنی قید کے دوران ڈیوٹی پر متعین جیل اسٹاف سے ملاقات بھی کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب صوبہ بھر میں قیدیوں کے لیے 3 ماہ سزا میں کمی، 155 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا اور رہائی پانے والے قیدیوں میں تحائف بھی تقسیم کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں