اسلام آباد کی مقامی عدالتوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ بنی گالہ اور تھانہ گولڑہ میں درج احتجاج اور توڑ پھوڑ سے متعلق 2 مقدمات میں وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔

سینیئر سول جج قدرت اللہ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کی تھانہ بنی گالہ میں درج مقدمے میں وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت علی امین گنڈاپور اپنے وکیل راجا ظہور الحسن کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل راجا ظہور الحسن نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن مصروفیات کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکے، آج پیش ہوگئے ہیں، وارنٹ گرفتاری منسوخ کیے جائیں۔

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔

وکیل راجا ظہور الحسن کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ علی امین گنڈاپور کو ائندہ سماعت کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے جس پر جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کر دیں، اس کو دیکھ لیتے ہیں۔

عدالت نے علی امین گنڈا پور کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں درج مقدمے پر سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں وارنٹ گرفتاری منسوخ

بعد ازاں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں ایڈیشنل سیشنز جج عبد الغفور کاکڑ کی عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل کی جانب سے تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں بھی علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی۔

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے اور تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے کی سماعت بھی 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 20 مارچ کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوانے اپنے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی لیڈرشپ کے خلاف کیسز کے ثبوت پیش کرنے کا پیغام دیا تھا لیکن وفاق اور حکومت پنجاب کو شرافت کی زبان سمجھ نہیں آتی۔

’ڈان نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے وفاق اور پنجاب کو خبردار کیا تھا کہ ان کے، ان کی پارٹی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کیسز میں ثبوت ہیں تو سامنے لائے جائیں ورنہ کیسز ختم کیے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں