ایچی سن کالج کے پرنسپل گورنر پنجاب کے فیصلے سے ناخوش تھے، عطا تارڑ

26 مارچ 2024
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل گورنر پنجاب کے فیصلے سے ناخوش تھے لیکن بہتر ہے کہ وہ اپنی مدت پوری ہونے تک خدمات جاری رکھیں۔

وزیراطلاعات ونشریات عطاتارڑ نے ڈان نیوز کے پروگرام لائیو ود عادل شاہ زیب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے چینی باشندوں پر حملے کے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دیا ہے اور پاک چین دوستی پرآنچ نہیں آنےدیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیفالٹ سے بچنے کے بعد روپیہ مستحکم ہوا ہے اور پی آئی اے کی نجکاری سے معیشت میں پیسہ آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی بہتری کے لیے تمام معالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ معاملات ٹھیک ہیں اور ہرمعاملے پر ہماری مشاورت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہبازشریف اور محسن نقوی کے درمیان کوئی نااتفاقی نہیں ہوئی اور میں ایسی خبروں کی تردید کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ احد خان چیمہ کے بچوں کا ایچی سن کالج میں داخلہ میرٹ پر ہوا تھا اور ایچی سن کالج کے پرنسپل سے رابطہ کر کے معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی تھی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل گورنر پنجاب کے فیصلے سے ناخوش تھے اور بہتر ہے موجودہ پرنسپل اپنی مدت پوری ہونے تک خدمات جاری رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کالج کے بورڈ آف گورنرز میں شمولیت کے لیے قابلیت دیکھی جاتی ہے، کسی پارٹی سے وابستگی نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور آج گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے پرنسپل ایچی سن کالج کی 28 دن کی چھٹی کی درخواست منظور کر لی۔

پرنسپل نے اپنے اسٹاف کے نام لکھے خط میں کہا تھا کہ انتہائی بری گورننس کے تسلسل کی وجہ سے میرے پاس کوئی اور چوائس نہیں بچی، میں نے کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں، اسکولوں میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، مبینہ طور پر گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔

مائیکل اے تھامسن کے خط پر رد عمل دیتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کہا تھا کہ پرنسپل ایچی سن کالج ایک سال میں 100 سے زائد چھٹیاں کرتے تھے اور انکوائریز سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ حربہ اپنایا ہے۔

اپنے بیان میں گورنر پنجاب نے کہا کہ پرنسپل ایچی سن کالج دو مرتبہ استعفے کی درخواست دے چکے تھے، بورڈ نے نئے پرنسپل کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ قبول نہیں کیا تھا، تاہم اگست 2024 میں پرنسپل کا استعفیٰ قابل عمل ہو جانا تھا اور اگلے مہینے ایچی سن کالج کے نئے پرنسپل کی تعیناتی فائنل کر لی گئی ہے۔

محمد بلیغ الرحمٰن نے کہا تھا کہ پرنسپل ایچی سن کالج 40 لاکھ روپے تنخواہ وصول کر رہے تھے جس کا آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے۔

احد چیمہ اور ان کے بچوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ ملازمت کی وجہ سے ایک سال سے اسلام آباد میں تعینات تھے، احد چیمہ کے بچے ایچی سن میں نہیں جا پارہے تھے اور جو کلاسز ان بچوں نے نہیں لی تھیں ان کی فیس معاف کرانے کی درخواست دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں