خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے انتہائی مطلوب دہشت گرد کو ہلاک کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سی پی او نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد نے جمرود میں دینی مدرسوں کے 4 طلبہ کو اغوا کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد نے طلبہ کو کالعدم تنظیم میں شامل ہونےکی ترغیب دی، دہشت گرد نے چاروں طلبہ کو افغانستان منتقل کیا۔

سی پی او نے بتایا کہ 2 طلبہ کو افغانستان میں دہشتگردی کی تربیت دی جا رہی ہے، ایک طالب علم کو افغانستان سے واپسی پر سیکیورٹی فورسز نے پکڑا لیا۔

سی پی او کا کہنا تھا کہ دہشت گرد عظمت کے سرکی قیمت لاکھوں روپے مقرر تھی، ہلاک دہشت گرد سیکیورٹی فورسزاور پولیس پرحملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔

واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ چند سالوں کے دوران دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ عام شہریوں اور بیرون ملک سے آنے والے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کی سابقہ اور موجودہ حکومت اس بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی وجہ سے افغانستان کی عبوری حکومت اور اس کی ناقص بارڈر مینجمنٹ پالیسیوں کو قرار دیتا رہا ہے۔

گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان کی وجہ سے ہے اور اسلام آباد کی کوششوں کے باوجود کابل اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں کر رہا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاک ۔ افغان سرحد ساری دنیا کی روایتی سرحدوں سے مختلف ہے، پاکستان کو موجودہ حالات کے پیش نظر بارڈر پر تمام عالمی قوانین نافذ کرنے ہوں گے۔

خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں طاقت کا استعمال آخری حربہ ہے اور ہم افغانستان کے ساتھ کوئی مسلح تصادم نہیں چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں