بھارتی ریاست اتر پردیش کی ایک جیل میں قید مسلمان سیاستدان مختار انصاری انتقال کرگئے، اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے شہر باندہ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ تین رکنی ٹیم سیاستدان مختار انصاری کی موت کی تحقیقات کرے گی۔

مختار انصاری کو 28 مارچ کو باندہ ہسپتال میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد مردہ قرار دے دیا گیا تھا تاہم ان کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ مختار انصاری کو جیل کے اندر ’سلو پوائزن‘ دیا جا رہا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔

مختار انصاری کی موت اتر پردیش میں لائیو ٹی وی کے دوران ایک اور مسلم سیاست دان کو گولی مار کر قتل کرنے کے تقریباً ایک سال بعد ہوئی ہے۔

اتر پردیش کے غازی پور سے رکن پارلیمنٹ اور مختار انصاری کے بھائی افضل انصاری نے دعویٰ کیا کہ مختار نے کہا تھا کہ انہیں جیل میں کھانے میں زہریلی چیز دی جارہی ہے، ایسا دوسری بار ہوا تھا، تقریباً 40 دن پہلے بھی اسے زہر دیا گیا تھا اور حال ہی میں اسے دوبارہ زہر دیا گیا جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوگئی۔

افضل انصاری نے کہا کہ 21 مارچ کو سماعت کے دوران ان کے بھائی کے وکیل نے بارہ بنکی عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل کو مبینہ طور پر جیل میں ’سلو پوائزن‘ دیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہو رہی تھی۔

مختار انصاری کو منگل کو 14 گھنٹے تک ہسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن ان کی حالت بہتر ہونے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

جیل میں جاں بحق ہونے والے سیاستدان کے بیٹے عمر انصاری نے کہا کہ ’پوسٹ مارٹم ان کا طریقہ کار ہے، میں نے ایک خط لکھا ہے جس کے مطابق پوسٹ مارٹم دہلی کے ایمس ہسپتال کے ڈاکٹروں کو کرنا چاہیے، ہمیں یہاں کے طبی نظام، حکومت اور انتظامیہ پر بھروسہ نہیں ہے، آپ جانتے ہیں کہ میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں، پنچنامہ ہو چکا ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو فیصلہ کرنا ہے، دیکھتے ہیں وہ کیا فیصلہ کرتا ہے، پوسٹ مارٹم ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔‘

بیٹے عمر انصاری نے بتایا کہ ’ہمیں امید ہے کہ عدالت ان شکوک کی تحقیقات میں مدد کرے گی جن کا ہم اظہار کر رہے ہیں، ہم اپنی قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے، ہمیں یقین ہے کہ یہ قدرتی موت نہیں ہے بلکہ ایک منصوبے کے تحت قتل کیا گیا ہے۔‘

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کے سربراہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جب سے بی جے پی حکومت نے مارچ 2017 میں اتر پردیش میں ان کی نگرانی میں اقتدار سنبھالا ہے، پولیس نے مبینہ فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں 190 افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا ہے جسے ریاست ’پولیس مقابلے‘ کہتی ہے۔

مارچ 2017 سے ستمبر 2023 تک اترپردیش میں پولیس نے ان واقعات میں 5 ہزار 591 افراد کو گولی مار کر زخمی کیا۔

انتظامیہ نے ریاست میں بڑے اجتماعات پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے ہیں، باندہ، ماؤ، غازی پور اور وارانسی میں اضافی سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے، حکام نے بتایا کہ دو ڈاکٹرز پوسٹ مارٹم کا معائنہ کریں گے، جس کی ویڈیو گرافی کی جائے گی، اس سے پہلے کہ سیاستدان کی لاش اس کے بیٹے کے حوالے کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں