میرپور: فاسٹ فوڈ فرنچائز میں توڑ پھوڑ اور آگ لگانے پر 54 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2024
مشتعل افراد کی جانب سے توڑ پھوڑ کے بعد فاسٹ فوڈ چین کی فرنچائز کے شیشے ٹوٹے دیکھے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
مشتعل افراد کی جانب سے توڑ پھوڑ کے بعد فاسٹ فوڈ چین کی فرنچائز کے شیشے ٹوٹے دیکھے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: ایکس
—فائل فوٹو: ایکس

آزاد کشمیر کے شہر میرپور میں پولیس نے بین الاقوامی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کی فرنچائز میں توڑ پھوڑ کرنے پر تعزیرات پاکستان اور انسداد دہشت گردی کے قانون کی مختلف دفعات کے تحت 54 افراد کو حراست میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 29 مارچ کی رات تقریباً 250 سے 300 لوگوں کا ہجوم نے اسرائیل مخالف اور فلسطین کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے مسجد سے ایک گلی کی جانب مارچ کیا جہاں متعدد پاکستانی برانڈز اور کچھ ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ فرنچائزز کے آؤٹ لیٹس واقع ہیں۔

جس فوڈ آؤٹ لیٹ کو نشانہ بنایا گیا وہ مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما اور آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر چوہدری محمد سعید کی ملکیت ہے۔

انتظامیہ نے احتجاج کی اطلاع ملتے ہی 2 درجن کے قریب پولیس اہلکار تعینات کر دیے تھے، ایس ایس پی میرپور کامران علی نے ٹیلی فون پر ’ڈان‘ کو بتایا کہ پولیس مظاہرین کو ریسٹورنٹ کی عمارت پر پتھراؤ کرنے سے روکنے میں ناکام رہی، جس سے اس کے انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

کچھ مظاہرین نے زبردستی عمارت کے اندر جانے کی کوشش کی جہاں انہوں نے لاٹھیوں کی مدد سے توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔

تاہم ایس ایس پی کے مطابق پولیس اہلکاروں نے فوری آگ پر قابو پالیا جس سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پتھراؤ سے میرپور کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، ایک ڈی ایس پی اور 8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ایس ایس پی کامران علی نے کہا کہ ’سچ پوچھیں تو یہ مظاہرہ مظلوم فلسطینی عوام کے لیے کم اور کسی دوسرے ایجنڈے کے لیے زیادہ لگ رہا تھا، جس کی وجہ سیاسی و کاروباری دشمنی ہو سکتی ہے، تحقیقات کے بعد سب کچھ سامنے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر خود پولیس نے درج کی تھی، جس میں 54 افراد کو نامزد کیا گیا، 250 سے 300 نامعلوم ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی 8 دفعات اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے 5 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور اب تک ان میں سے 54 کو گرفتار کیا جا چکا ہے، کچھ بھی ہو جائے، کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں