یورپی ماہرین نے سمندری جھاڑ سے ایسے مائکروبوٹس (انتہائی چھوٹے روبوٹ) تیار کرلیے ہیں جو مستقبل میں کینسر سمیت دیگر سنگین بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جرمنی کی ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ کے ماہرین نے ایسے مائکروبوٹس تیار کیے ہیں، جنہیں انسانی جسم میں داخل کرنا انتہائی آسان ہوگا۔

مائکروبوٹس یا نینوروبوٹس بظاہر کمپیوٹرائزڈ پرزے ہوتے ہیں لیکن یہ دوائی کی طرح کام کرتے ہیں اور یہ اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسان کی نسوں میں بھی انہیں داخل کیا جا سکتا ہے۔

ایسے ہی نینو یا مائکروبوٹس میں سے بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو اگر انسانی جسم میں داخل ہوکر وہیں ختم ہوجائیں تو بھی وہ خطرناک نہیں ہوتے۔

جرمنی کے ماہرین نے انسانی بال کی چوڑائی سے بھی کم چوڑے ایسے مائکروبوٹس تیار کیے ہیں، جنہیں موذی مرض کینسر سے متاثرہ انسانی جسم کے سیلز کی دوبارہ مرمت کے لیے جسم میں داخل کیا جا سکے گا۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ مائکروبوٹس نہ صرف کینسر سے متاثرہ سیلز بلکہ دوسری بیماریوں کی وجہ سے ختم ہونے والے انسانی اعضا اور جسم کے دیگر حصوں کی مرمت بھی کر سکیں گے۔

ماہرین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سمندری جھاڑ سے ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک منٹ میں لاکھوں مائکروبوٹ بنانے کا طریقہ تلاش کرلیا ہے اور وہ ایک منٹ میں لاکھوں بوٹس تیار کر سکتے ہیں۔

ماہرین نے تصدیق کی کہ ابھی وہ تیار کردہ مائکرو بوٹس کے ذریعے کسی بیماری کا علاج نہیں کر رہے، تاہم انہیں توقع ہے کہ مذکورہ بوٹس مستقبل میں کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے علاج میں مددگار ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں