واشنگٹن کے اعلیٰ سفارت کار انٹونی بلنکن ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو سعودی عرب کی میزبانی میں اتوار کو شروع ہونے والی اقتصادی سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گےجہاں غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورج برینڈے نے ریاض میں ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اپنے دورہ چین اور اسرائیل کے راستے سے براہ راست آئیں گے، دو روزہ ڈبلیو ای ایف کے خصوصی اجلاس کے دیگر شرکا میں فلسطینی صدر محمود عباس اور مشرق وسطیٰ اور یورپ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے اعظم شامل ہیں۔

ڈبلیو ای ایف کی پریس ریلیز کے مطابق ان رہنماؤں میں فرانس، جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور قطر، اردن، مصر اور عراق کے وزرائے اعظم شامل ہیں۔

بورج برینڈے نے ہفتے کو کہا کہ اس اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد میں کل 12 سربراہان مملکت اور حکومتی عہدیداران شامل ہیں، انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ یرغمالیوں کے حوالے سے بات چیت میں پیشرفت ہوئی ہے، اور یہ غزہ میں ہمیں جس تعطل کا سامنا ہے اس سے نکلنے کا ایک ممکنہ راستہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یقیناً غزہ میں جاری انسانی صورتحال پر بات چیت ہوگی اور ایران کے ساتھ علاقائی پہلوؤں پر بھی گفت و شنید کی جائے گی۔

سعودی حکام کو خدشہ ہے کہ غزہ میں جنگ اور ممکنہ علاقائی تصادم خلیجی بادشاہت کے وژن 2030 کے سماجی اور اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو روک سکتا ہے، جس کا مقصد تیل کے بعد کے مستقبل کی بنیاد رکھنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں