پاکستان بھر کے ماحولیاتی ماہرین اور کلائمیٹ چینج پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اب وقت آ چکا کہ موسمیاتی تغیر اور ماحولیات پر سنجیدگی سے تفتیشی رپورٹس سامنے لاکر پالیسی سازوں کو ماحول دوست قوانین بنانے پر مجبور کیا جائے۔

پاکستان بھر میں ماحولیاتی تغیر کے حوالے سے نجی تنظیم کے اہتمام امریکی محکمہ خارجہ کی معاونت سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں تین روزہ سبز جرنلزم ورک شاپ کا اہتمام کیا گیا، جس میں ماہرین نے ماحولیات سے متعلق سنجیدگی سے رپورٹنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سبز جرنلزم ورکشاپ کے دوران سینیئر صحافی عافیہ سلام اور اینکر مسعود رضا سمیت محکمہ وائلڈ لائف سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید مہر احمد نے صحافیوں کو کلائمیٹ چینج رپورٹنگ کے ٹولز بتائے جب کہ صحافیوں کو اپنی اسٹوریز کو ڈیجیٹل میڈیا پر بہتر انداز میں پیش کرنے کے حوالے سے ایاز احمد نے شرکا کو موبائل جرنلزم کے ٹولز سکھائے۔

تربیتی ورکشاپ کے دوران ماہرین کا کہنا تھا کہ ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے کراچی بے ہنگم شہر ہے، جہاں تیزی سے بلند و بالا عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں، جس وجہ سے شہر میں صاف پانی کی فراہمی سمیت دوسری بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

ماہرین کے مطابق کراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے بوسیدہ نظام جیسی وجوہات کے باعث بھی وہاں کے شہری اہم ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں جب کہ شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی اور تیزی سے صنعت کاری ماحولیاتی مسائل کو بڑھا رہی ہے ، جس سے صحت عامہ اور ماحولیات کے تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔

ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ وقت آچکا ہے کہ انوائرمنٹل رپورٹنگ پر تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت کرکے پالیسی سازوں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اداروں کو خبر دار کیا جائے کہ وہ ٹھوس اور مستند پالیسیاں بنائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں