وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ میرے صوبے کے عوام کو چور نہ کہیں، ایسی گفتگو برداشت نہیں کروں گا۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنا شامل ہے، اس حوالے سے کام ہے اور اس میں مزید بہتری آئے گی، کیونکہ جب تک امن و امان قائم نہیں ہوگا ترقی ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہماری ترجیح صوبے میں موجود توانائی کا بحران ہے، اس کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے، ہمارا صوبہ سستی بجلی بنا کر وفاق کو دے رہا ہے، اس کے بعد مہنگی بجلی ہمارے لوگوں کو دی جا رہی ہے، اس کے علاوہ گیس کے ساتھ بھی یہ ہی معاملہ ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ اس کے با وجود بد ترین لوڈشیڈنگ ہمارے صوبے پر مسلط کی جا رہی ہے، اگر اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں پر مینڈیٹ چوری نہیں ہوسکا، 13 حلقے انہوں نے یہاں بھی چوری کیے ہیں لیکن پھر بھی ہماری حکومت بن گئی ہے تو اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نا انصافی جاری رکھیں گے اور ان کی نا انصافی پر خاموش رہیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں اپنے صوبے اور عوام کی طرف سے وارننگ دے رہا ہوں، وارننگ اور دھمکی میں فرق ہوتا ہے، جب آپ کہتے ہیں کہ وارننگ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ الرٹ ہوجاؤ، وارننگ ضروری ہوتی ہے تاکہ جب کارروائی ہو تو وہ اپنے آپ کو خود مرتکب کر رہا ہے کہ وارننگ کے باوجود وہ باز نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 450 ارب سے زیادہ واپڈا کا خسارہ ہے، 110 ارب روپے کا خسارہ ہمارے صوبے کی مد میں ہے، لائن لاسسز کے خسارے کا ذمے دار یہ سسٹم ہے، عمران خان نے صرف ساڑھے تین سال حکومت کی، باقی یہ پارٹیاں براجمان رہیں، انہوں نے سسٹم ٹھیک کیوں نہیں کیا، اس کے ذمے دار یہ ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا 110 ارب روپے کا خسارہ ہے، میرے عوام کو چور نہ کہا جائے، میرے عوام انضمام، امن و امان ، حالات اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہیں، بجلی کی چوری واپڈا ہی کراتی ہے اور اس میں کچھ لوگ مجبوری کی وجہ ملوث ہیں تو میں بلکل برداشت نہیں کروں گا کہ میرے لوگوں کو چور کہا جائے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم اس پر کام کریں گے، پہلے لوگوں کے اعتماد میں لیں گے ، لاکھوں لوگ انضمام کے بعد صوبے میں منتقل ہوئے، گھر ہے، نہ روزگار ، ان کے لیے میں میٹنگ کر رہا ہوں، اس میں اپنے لوگوں کے کچھ ریلیف دینا چاہتا ہوں جو میرا حق ہے، اگر نہ دیا گیا تو پھر میں کوئی ایسا اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجاؤں گا جس کے بعد پھر مجھ پر کوئی غداری کا الزام نہ لگائے، کوئی یہ نہ کہے کہ آپ ریاست مخالف ہیں، پھر میں یہ چیزیں برداشت نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا آپ نے 1510 ارب روپے دینا ہے جو واجب الادا ہے، ان میں سے 110 ارب روپے کاٹ لیں، جب تک میں اپنا سسٹم ٹھیک کرتا ہوں، اپنے لوگوں کو اعتماد میں لیتا ہوں، میٹر لگواتا ہوں، آپ کو پیسوں سے مطلب ہے، پیسے لیں، میں اپنے لوگوں کو ریلیف دے رہا ہوں تو آپ کو کیا تکلیف ہے، آپ کو یہ بات ماننی پڑے گی، میں اس طرح کی لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کروں گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر آپ بات نہیں مانتے تو پھر آپ ذاتیات کر رہے ہیں، پھر آپ سیاسی بنیاد پر ہمیں نشانہ بنا رہے ہیں، تو پھر میں نہیں چھوڑوں گا، پھر میں کوئی ایسا اقدام اٹھاؤں گا تو پھر تکلیف کا اندازہ سب کو ہوگا کہ بجلی نہیں ہوتی تو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج 65 روپے فی یونٹ ہے مگر بجلی نہیں مل رہی، پی ٹی آئی دور میں 15 روپے فی یونٹ تھا، بجلی مل رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں عوام کو ریلیف دینا چاہتا ہوں، خیبرپختونخوا کے بقایاجات دیں، عوام کو ان کا حق دینا ہے۔

خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کریں گے، خیبرپختونخوا کے عوام پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاجی تحریک چلائیں گے، مطالبہ ہے خیبرپختونخوا کو اس کا مکمل حق دیا جائے۔

خیبرپختونخوامیں بجلی چوری ہوتی ہوگی لیکن عوام کو چور نہیں کہیں، میرے صوبے کے عوام کو چور نہ کہیں، ایسی گفتگو برداشت نہیں کروں گا، میرے صوبے کی پوری بجلی دیں، اس کے بعد چوری ہو تو بات کریں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس لگا رہے ہیں تو پیسا کہاں جا رہا ہے، ہم آواز اٹھائیں گے، تحریک چلائیں گے، ایک یہ ذمے داری ہے اور وہ ذمے داری ہے جو میرے لیڈر نے مجھے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہے، اللہ نے مجھے موقع دیا ہے، عمران خان کے وژن کے مطابق میں آپ کے ساتھ ہوں، ہماری پارٹی کے خلاف جو ہوا، جس طرح سے کیا گیا، قانون کو توڑا گیا، آئین شکنی کی گئی، اس کے باوجود ہم نے ملک کے لیے سب کو معاف کیا اور کہا کہ آگے بڑھو۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ نکمے لوگ ہی پچھلے 50 سال ہم پر مسلط رہے، عمران خان کے بعد پھر انہیں مسلط کردیا گیا، انہوں نے مہنگائی کہاں پہنچادی، پی ڈی ایم ٹو کا تجربہ بھی آپ کے سامنے آ گیا، میں ان سے شرافت سے بات کر رہا ہوں، وارننگ دے رہا ہوں۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ گھر میں گرمی کھانے کے بجائے باہر نکلنا پڑے گا، جانا پڑے گا، بیٹھنا پڑے گا، حق مانگننے سے نہیں ملے گا، مانگنے سے دینے والے اور لوگ ہوتے ہیں، یہ کم ظرف لوگ ہیں، کم ظرفوں سے حق چھیننا پڑتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں